google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 5 of 5

    Thread: اُردو زبان کے بے مثال نقیب جوش ملیح آبادی 0

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      اُردو زبان کے بے مثال نقیب جوش ملیح آبادی 0


      برّصغیر ہندوستان میں اُردو ادب کی تاریخ میں جب نامور شخصیتوں کا تذکرہ کیا جاتا ہے تو جناب شبیرحسن خان جوش ملیح آبادی کا نام اُردو ادب میں غزل ، نظم اور مرثیہ نگاری کے میدان میں اعلیٰ پائے کی انقلابی شاعری کے حوالے سے سامنے آتا ہے ۔ جوش ملیح آبادی برٹش انڈیا سے آزادی حاصل کرنے پر کچھ عرصہ بھارتی شہری رہے جہاں اُنہیں 1954 میں پدما بھشن ایوارڈ سے نوازا گیا لیکن بھارت میں انتہا پسند ہندوﺅں کی جانب سے اُردو زبان کو لاحق خدشات کے پیش نظر 1958 میں وہ پاکستان چلے آئے اور پاکستانی شہریت حاصل کر لی، جہاں بعد از وفات 2013 میں اُنہیں اعلیٰ ریاستی اعزاز، ہلالِ امتیاز، سے نوازا گیا ۔ بھارت میں اُنہیں نیشنلسٹ مسلم کانگریسی رہنما مولانا ابوالکلام آزاد کے علاوہ ہندوستان کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو کی قربتیں حاصل رہیںچنانچہ جواہر لال نہرو آخری وقت تک کوشش کرتے رہے کہ وہ پاکستان نہ جائیں لیکن اُنہوں نے ہندوستان میں اُردو زبان کی ترقی میں حائل رکاوٹوں کے سبب پاکستان آنے کا فیصلہ موخر نہیں کیا اور ابتدائی طور پر پاکستان میں انجمن ترقی اُردو کے بانی مولوی عبدالحق کے ہمراہ اُردو زبان کی لغت کی تیاری میں خاطر خواہ کام کیا ۔ حیرانی کی بات ہے کہ اُردو زبان کے بے مثال نقیب ہونے اور ہندوستان میں آزادی کی تحریکوں میں نیشنلسٹ کردار پر اُنکی خدمات کا تذکرہ بہت کم دانشور اپنی تحریروں میں کرتے ہیں۔ ایسی ہی صورتحال مورخہ 5 دسمبر 2014 کوجوش کے 120 ویں یوم پیدائش پر راولپنڈی آرٹس کونسل میں منعقد ہونے والی جوش ادبی کانفرنس میں دیکھنے میں آئی جسکا اہتمام جوش کے نواسے فرخ جمال کی قیادت میں کام کرنیوالی تنظیم جوش ادبی فاﺅنڈیشن اور راولپنڈی میں معروف شاعر نسیم سحر اور آفتاب ضیا کی قیادت میں ادبی تنظیم سخنور نے راولپنڈی آرٹس کونسل کے ڈائریکٹر وقار احمد کے تعاون سے کیا ۔اِس تقریب کے مہمان خصوصی وفاقی پارلیمانی سیکریٹری محسن رانجھا تھے جو اپنی اہم مصروفیات کے سبب تقریب کے شروع میں ہی مختصر خطاب کرکے واپس چلے گئے چنانچہ راولپنڈی کی ایک رفاعی شخصیت ڈاکٹر جمال ناصر نے تقریب کے مہمان خصوصی کے فرائض سرانجام دئیے ۔ تقریب میں معروف دانشور ڈاکٹر مقصود جعفری ، ڈاکٹر غضنفر مہدی ، محترمہ ناہید منظور ، اخباری دنیا سے وابستہ جناب ٹکا خان ، ڈاکٹر مظہر قیوم ، پروفیسر شازیہ اکبراور فرخ جمال نے جوش ملیح آبادی کی اُردو ادب کےلئے گراں قدر خدمات کا جائزہ لیا ۔ تقریب میں راقم کے علاوہ پنجاب آرٹس کونسل کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر چوہدری آصف پرویز اور ممتاز دانشور و سابق بیوروکریٹ منصور عاقل اور دیگر مقامی شعراءکرام اور دانشوروں نے شرکت کی ۔
      عوامی سطح پر بہت کم لوگ اِس حقیقت سے آشنا ہیں کہ جوش ملیح آبادی کا تعلق فاٹا کے پشتون آفریدی قبیلے کے ایک ادبی دانشور گھرانے سے ہے ۔ مغلوں کے آخری دور میں جوش کے آباﺅ اجداد نے یوپی میں مستقل رہائش اختیار کی جہاں اِس گھرانے کی زندگی میں انقلابی تبدیلی آئی جب جوش کے پردادا نواب فقیر محمد خان ، دادا محمد احمد خان اور والد بشیر احمد خان نے شاعری ، نثر نگاری اور اُردو زبان کی ترقی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا۔ چنانچہ اُنکے دادا اور والد نے اُردو زبان میں دیگر زبانوں کی اہم تصانیف اور مضامین کے اُردو ترجمے کرنے میں خصوصی دلچسپی لی جسکے مثبت اثرات جوش ملیح آبادی کی زندگی پر بھی ثبت ہوئے۔ جوش نے 1914 میں سینٹ پیٹر ز کالج آگرہ سے سینئر کیمبرج کا امتحان پاس کرنے کے بعد کچھ وقت عربی و فارسی کی تعلیم حاصل کرنے میں صرف کیااور پھر چھ ماہ سنسکرت تمدن سے متعلقہ امور کو سمجھنے میں ٹیگور یونیورسٹی میں گزارے لیکن 1916 میں والد کی وفات کے سبب وہ اپنی تعلیمی سرگرمیاں مزید جاری نہ رکھ سکے چنانچہ اُنہوں نے اپنے آباﺅاجداد کی طرح شعر و شاعری کی سخن وری کےساتھ ساتھ انگریزی اور فارسی مضامین کی اُردو زبان میں تراجم کے کام کو آگے بڑھایا ۔اِسی حوالے سے اُنہیں 1925 میں ریاست حیدرآباد کی عثمانیہ یونیورسٹی میں تراجم کے کام کی نگرانی کے فرائض سرانجام دینے کا موقع ملا۔ جوش کو چونکہ انقلابی طبیعت ورثہ میں ملی تھی لہذا کچھ ہی عرصہ بعد والی ریاست ، نظام حیدرآباد کی طرز حکمرانی کےخلاف ایک انقلابی نظم لکھنے کی پاداش میںاُنہیں ریاست بدر کر دیا گیا ۔ ریاست بدری کے زمانے میں اُنہوں نے ایک ادبی مجلہ ،کلیم،کا اجرا کیا جس میں اُنہوں نے تواتر سے اُردو زبان کی ترقی اور ہندوستان کی برٹش راج سے آزادی کی حمایت میں مضامین لکھے۔ اِسی ارتقائی دورمیں جوش کی شاعری میں نکھار آتا چلا گیا ۔ ہندوستان میں آزادی کی تحریکیں شروع ہونے پر اُنہوں نے اپنے انقلابی کلام کے ذریعے ہندوستان میں آزادی کی اُمنگ بیدار کرنے کےلئے کئی مضامین اور نظمیں لکھیں ۔ سیاسی اُتراﺅ چڑھاﺅ کے اِسی دور میں جوش کی طبیعت مرثیہ نگاری پر مائل ہوئی چنانچہ اُنہیں شہرہ آفاق نظمیں بالخصوص ، حسین اور انقلاب، لکھنے پر شاعر انقلاب کا درجہ دیا گیا لیکن بہرصورت اُردو زبان کی ترقی سے جوش کا دامن ہمیشہ ہی جڑا رہا ۔
      گو کہ قائداعظم محمد علی جناح کی ویژن کو تعبیر دینے کےلئے وزیراعظم لیاقت علی خان نے اُردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کےلئے قابل قدر کردار ادا کیا تھا جسے بالآخر 1973 کے آئین کا بخوبی حصہ بنایا گیا ہے۔ ماضی میں مولوی عبدالحق اور جوش نے سائنسی مضامین کو تعلیمی اداروں میں پڑھائے جانے کےلئے انگریزی اصطلاحات کو اُردو زبان میں مستعمل کرنے کےلئے قرار واقعی کام کیا لیکن ملک میں یکساں تعلیمی نظام قائم کرنے کی اِس جہد کو آگے بڑھانے کے بجائے مخصوص مفادات کی حامل اشرافیہ نے ملکی تعلیمی نظام کو تین واضح حصوں میں تقسیم کرکے رکھ دیا ہے۔اِسی طرح ریاستی اداروں میں اُردو کو دفتری زبان بنانے کےلئے سنجیدگی سے کام نہیں کیا گیا۔ اِس حقیقت کو پیش نظر رکھنا چاہیے کہ پاکستان میں عوامی سطح پر معلومات فراہم کرنے والے بیشتر ادارے جن میں پرنٹ میڈیا اور ٹی وی چینل شامل ہیں اُردو زبان میں زیادہ مقبولیت رکھتے ہیں جبکہ انگریزی اخبارات کی اشاعت اُردو اخبارات کی نسبت بہت کم ہے ۔ پاکستان میں ایک انگریزی ٹی وی چینل شروع کیا گیا تھا لیکن کچھ ہی عرصہ کے بعد اُسے بھی اُردو چینل میں تبدیل کر دیا گیا۔ درج بالا تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ جوش ملیح آبادی جو اُردو زبان کی ترقی کےلئے اپنی ذات میں ایک ادارہ تھے کی خدمات کو ریاستی سطح پر بہتر طور پر استعمال کیا جانا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ جوش کا کلام اور بیشتر مضامین اُردو گرائمر کے لحاظ سے فنی طور پر اعلیٰ نمونے کے حامل ہیں ۔ بہرحال جوش ملیح آبادی کو اعلیٰ شاعری کےساتھ ساتھ اُردو زبان کےلئے اُنکی گراں قدر خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جا ئے گا ۔ اُن کا کہنا تھا ......
      گلشنِ زیست کے ہر پھول کی رنگینی میں
      دجلہئِ خونِ رگِ جاں ہے کوئی کیا جانے



      Similar Threads:

    2. #2
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html
      muzafar ali's Avatar
      Join Date
      Nov 2015
      Posts
      2,772
      Threads
      481
      Thanks
      1,142
      Thanked 1,167 Times in 923 Posts
      Mentioned
      159 Post(s)
      Tagged
      496 Thread(s)
      Rep Power
      12

      Re: اُردو زبان کے بے مثال نقیب جوش ملیح آبادی 0

      good daer

      Kis Ki Kya Majal Thi Jo Koi Hum Ko Kharid Sakta Faraz,..Hum Tu Khud Hi Bik Gaye Kharidar DekhKe..?

    3. #3
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 UmerAmer's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      4,677
      Threads
      407
      Thanks
      124
      Thanked 346 Times in 299 Posts
      Mentioned
      253 Post(s)
      Tagged
      5399 Thread(s)
      Rep Power
      160

      Re: اُردو زبان کے بے مثال نقیب جوش ملیح آبادی 0

      Nice Sharing
      Thanks for Sharing


    4. #4
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html ayesha's Avatar
      Join Date
      Jul 2014
      Posts
      2,117
      Threads
      446
      Thanks
      3
      Thanked 45 Times in 40 Posts
      Mentioned
      183 Post(s)
      Tagged
      6972 Thread(s)
      Rep Power
      130

      Re: اُردو زبان کے بے مثال نقیب جوش ملیح آبادی 0

      Hmmm..good



    5. #5
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: اُردو زبان کے بے مثال نقیب جوش ملیح آبادی 0






      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •