google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 4 of 4

    Thread: حمام کا دروازہ کھل گیا تو ۔۔۔!

    Threaded View

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      حمام کا دروازہ کھل گیا تو ۔۔۔!

      پاکستان کی سیاست میں اتنی تاریخیں دی جاتی ہیں کہ کیلنڈر اپنی وقعت کھو چکا ہے۔ تحریک انصاف نے جنگ کی آخری تاریخ30 نومبر دی ہے۔ حکومت ہوشمندی کا ثبوت دے اور صبر کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دے۔ عمران خان نے صبر کا دامن چھوڑنے کا عندیہ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ 30 نومبر کو حمام کا دروازہ کھل جائے گا۔ پاکستان کے حمام میں بشمول عمران خان تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین اور رہنما ننگے ہیں۔ کسی ایک نے بھی حمام کا دروازہ کھولنے کی جسارت کی تو عوام کو آنکھوں پر ہاتھ رکھنا پڑجائے گا۔ سب بے نقاب ہوں گے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کی کرپشن کے چرچے بچے بچے کی زبان پر ہیں، ثبوت عمران خان پیش کریں گے اور عمران خان کے اندرونی و بیرونی حالات کی تصدیق ان کے ملزمان کریں گے۔ امریکہ میں فوزیہ قصوری شوکت خانم میموریل ہسپتال کے لئے چندہ اکٹھا کر رہی ہیں جبکہ تحریک انصاف کے ایک رہنما جلسوں کے لئے عطیات جمع کر رہے ہیں۔ سیاست اور صحت کے فنڈز میں ہیرا پھیری کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔ نام نہاد سیاستدان غربت، بے روزگاری اور مہنگائی کے خلاف بولتے ہیں لیکن خود محلات میں رہتے ہیں، نجی جہازوں پر اُڑتے ہیں، کھانوں سے میزیں مزین ہیں، اولادیں بیرون ملک مہنگی درسگاہوں میں زیر تعلیم ہیں، بُلٹ پروف گاڑیاں اور جدید اسلحہ دستیاب ہے۔ جس سٹیشن پر قیام ہو جائے، بارہ اقسام کے کھانوں سے میز سجا دی جاتی ہے اور عوام بھوکے مر رہے ہیں۔ عوام کے غم میں خان صاحب کی بھوک مر گئی ہے مگر ان کے ہمراہ پیر شاہ محمود قریشی اور شیخ رشید کی بھوک دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ سوشل میڈیا تو سیاستدانوں کے معدے میں بولنے والی دیسی کُکڑ کی بانگ بھی سُنا دیتا ہے۔ جماعت اسلامی کا اجتماع بھی قابلِ تحسین تھا مگر دہشت گردوں کو شہید قرار دینے والے سراج الحق صاحب فرماتے ہیںکہ اس ملک میں قتال فی سبیل اللہ کا کلچر عام نہ کیا گیا تو محض انتخابی سیاست اور جمہوریت سے مسائل کا حل نہیں کیا جا سکتا۔ سراج الحق صاحب کو شہادت کی بہت آرزو ہے مگر کسی جہاد میں شرکت کرنے کی ہمت نہیں۔ انہیں جموں و کشمیر یا وزیرستان بھیج دینا چاہئے۔ ملک پہلے ہی جُھلس رہا ہے، مزید جنگ، قتال، جہاد، مرنے مارنے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ پاکستان قتل گاہ بن چکا ہے، گھر گھر میں کربلا سجی ہے اور مولانا نہ جانے کس قتال کے متمنی ہیں؟ امن، پیار، دوستی، محبت، سکون، اتحاد، بھائی چارہ، یکجہتی، جیسی باتیں کیوں نہیں کرتے۔ مولانا جیسے لوگ چلتے پھرتے داعش ہیں۔ اس ملک میں کوئی سیاسی و مذہبی جماعت اس وقت تک طاقت نہیں پکڑ سکتی جب تک اس میں لٹیروں، وڈیروں کی شمولیت نہ ہو۔ جس کے پاس پیسہ ہے اُس کا طوطی بولتا ہے، اُن کے لئے نہ قانون حرکت میں آتا ہے اور نہ انصاف سر اٹھاتا ہے۔ شاہ محمود قریشی جیسے وڈیروں کے اپنے گھر اندھیروں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ نذرانوں کے طفیل سیاست کر نے والے کس منہ سے تبدیلی کا نعرہ لگاتے ہیں؟ جماعت اسلامی کے اجتماعات اور علامہ طاہر القادری کے اجتماع میں شامل عوام الیکشن کے روز کہاں چلے جاتے ہیں؟ مسلم لیگ نواز میں اتنا دم خم نہیں کہ وہ ملک بھر کی مسلم لیگوں کو ایک پلیٹ فارم پر ہی جمع کر سکے، اُلٹا پرانے مسلم لیگیوں کو ناراض کئے بیٹھے ہیں۔ ہوشمندی اور دانشمندی کا تقاضا ہے کہ ذوالفقار کھوسہ جیسے بزرگ ساتھیوں کو عزت و اکرام لوٹایا جائے اور یہ نام نہاد مسلم لیگی اپنی نسلوں کو لگام ڈال کر رکھیں۔ زرداری حکومت کی قابل شرم اور ریکارڈ توڑ کرپشن نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور بلاول بھٹو کا جعلی بھٹو پن بھی عوام میں جگہ نہیں بنا سکا۔ حکومت اپوزیشن سے تصادم اور الزام بازی کی سیاست سے گریز کرے۔ پاکستان پہلے ہی بہت بدنام ہو چکا ہے۔
      پاکستان سے نشر ہونے والی خبریں اس قدر شرمناک ہوتی ہیں کہ لگتا ہے وہاں انسان نہیں درندے بستے ہیں۔ لوگوں کو زندہ جلایا جا رہا ہے، بچیوں سے ریپ کیا جاتا ہے، قبروں سے مُردے نکال کر بے حرمتی کی جاتی ہے، انسانوں پر تیزاب پھینکے جاتے ہیں۔ آج بھی لڑکیوں کو زندہ درگور کیا جا رہا ہے۔ خواتین کی نعشوں سے زیورات کے لئے اعضاءتک کاٹ لئے جاتے ہیں۔ مذہب کی آڑ میں تعصب اور انانیت کو تسکین پہنچائی جا رہی ہے۔ نوجوان نسل گمراہی کا شکار ہو رہی ہے۔ جلسوں جلوسوں کو تفریح اور انٹرٹینمنٹ کا جواز بنا لیا گیا ہے۔ سج دھج کر جلسوں میں جانے کو تبدیلی کا نام دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آف دی ریکارڈ ایسے ایسے شرمناک واقعات سُننے کو مل رہے ہیں کہ لکھنے کی تاب نہیں۔ الا ماشااللہ لڑکے لڑکیاں سب آزادی انجوائے کر رہے ہیں اور والدین بے بس ہیں۔ کچھ میڈیا شوز اور کچھ ماڈرن دھرنوں اور جلسوں کا کمال ہے کہ الا ماشااللہ لڑکے اور لڑکیاں بدلحاظ اور بدزبان ہو رہے ہیں۔ گھر سے باہر یہ زبان اور حلیہ سے دل لبھاتے ہیں۔ پاکستان کی سڑکوں پر جس قسم کا لباس، میک اپ اور ہیئر سٹائل دیکھنے کو مل رہا ہے، اس سے جذبات تو ٹھنڈے کئے جا سکتے ہیں مگر رشتہ نہیں کیا جا سکتا۔ مائیں رشتوں کو رو رہی ہیں اور لڑکیاں عمران خان کو دیکھنے کے لئے مر رہی ہیں جبکہ قائداعظم کی یوتھ حیا اور غیرت پر مر تی تھی۔ بلاتفریق تمام سیاسی پارٹیاں غنڈہ گردی کی نذر ہو چکی ہیں۔



      Similar Threads:

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Moona (03-24-2016)

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •