google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 4 of 4

    Thread: امیر سیاستدان لڑ رہے ہیں کہ تم کیسے امیر ہو

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      امیر سیاستدان لڑ رہے ہیں کہ تم کیسے امیر ہو

      برادرم عزیز پرویز رشید کے سائے میں بیٹھ کر چیئرمین نج کاری کمشن محمد زبیر نے جہانگیر ترین پر تابڑ توڑ الزام لگانے کی سرتوڑ کوشش کی۔ تو اس کا جواب اس کے سگے بھائی اسد عمر نے دیا۔ ن لیگ اور تحریک انصاف کا مقابلہ کس موڑ پر آگیا ہے۔ 90 کی دہائی میں وہ غریب شریب تھے۔ اب اتنے امیر کبیر کیسے ہو گئے؟ یہ سوال تو ہمارے دل میں بھی ہے اور یہ سوال ہر امیر کبیر آدمی کے لئے ہے۔ ہر سیاستدان ممبر اسمبلی وزیر شذیر اور حکمران کے لئے ہے۔ ہمارے خیال میں لوگ امیر ہو جاتے ہیں مگر یہ امیر کبیر کیسے ہوتے ہیں۔ ایک حد سے زیادہ امیر ہونے والے دو نمبر کاموں کرپشن اور لوٹ مار کئے بغیر نہیں ہو سکتے۔ میں امیر کو تو کسی حد تک قابل قبول سمجھ لیتا ہوں۔ وہ بھی اس صورت میں کہ امیر آدمی دل کا بھی امیر ہو۔ دولتمند ہو مگر وہ دردمند بھی ہو اور ایسا کم بلکہ بہت ہی کم ہوتا ہے۔ امیر آدمی اس کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتا کہ وہ کچھ زیادہ امیر ہو جائے۔
      اب چیئرمین نجکاری کمشن محمد زبیر کو چاہیئے کہ وہ اپنے بھائی اسد عمر کا بھی کچہ چٹھہ بیان کرے اور اس کا جواب امیر ترین جہانگیر ترین دے۔ سوال بھی ایک جیسا جواب بھی ایک جیسا۔ اب تو یہ بھی سوچنا پڑے گا کہ محمد زبیر اور اسد عمر وغیرہ کتنے بھائی ہیں اور کس کس جماعت میں ہیں۔ ہمارے پاس ایسے امیر آدمیوں کی کمی نہیں ہے جو تقریباً ساری جماعتوں میں رہے ہیں۔ وہ جماعتیں جن کے اقتدار میں آنے کے امکانات ہوتے ہیں وہ پیسہ کماتے بھی ہیں اور پیسے لگاتے بھی ہیں۔ یہ دونوں کام جہانگیر ترین کرتے ہیں اور خوب کرتے ہیں۔
      عمران خان نے یہ بار بار کہا ہے کہ اب مجھے کچھ نہیں چاہئے؟ دل میں کہا ہو گا کہ سوائے وزارت عظمیٰ کے.... وہ کہتا ہے کہ اللہ نے مجھے سب کچھ دے رکھا ہے۔ کچھ مجھے اللہ کے حکم پر جہانگیر ترین دے رہا ہے۔ میں ادب سے کہتا ہوں کہ انہیں اللہ نے نہیں دیا۔ یہ پیسہ انہوں نے جس طرح کمایا ہے اللہ اس طرح نہیں دیتا۔ امیروں کا یہ مقدر ہے وہ نسلوں تک امیر رہیں۔ غریبوں کا یہ مقدر کہ وہ صدیوں تک غریب رہیں۔ یہ انسانوں کے بنائے ہوئے ضابطے ہیں۔ امیر ہونا اچھی بات ہوتی تو سب سے بڑے امیر میرے آقا و مولا رحمت اللعالمین رسول کریم حضرت محمد ہوتے۔آپ نے فرمایا کہ میں اگر چاہوں تو بدر اور احد کے پہاڑ سونے کے ہو جائیں مگر آپ نے کبھی امیر ہونا نہیں چاہا۔ آخری وقت میں فرمایا کہ میرے حجرے میں جو کچھ ہے اسے اللہ کی راہ میں دے دو کہ میں اپنے رب کے حضور اس طرح پیش ہونا چاہتا ہوں کہ میرا کوئی اثاثہ دنیا میں نہیں ہے۔
      غریب امیر تو ازل سے ہیں مگر ان میں اتنا فرق نہیں ہوتا جو آج کل پاکستان میں ہے۔ ویسے دونوں میں ایک مماثلت ہے دونوں اپنی رقم گن نہیں سکتے۔ غریب کے پاس کچھ ہے ہی نہیں تو وہ کیا گنے گا۔ امیر کے پاس اتنا ہے کہ ان گنت ہے۔ وہ بھی گن نہیں سکتا۔ یہ بات مجھے بار بار دھرانا پڑتی ہے کہ میں نے ایک محفل میں شہباز شریف کی موجودگی میں کہہ دیا کہ سیاستدان جو کہتے رہتے ہیں ہم غریبی ختم کر دیں گے اور غریبی کچھ اور بڑھ جاتی ہے خدا کے لئے آپ تھوڑی سی امیری ختم کر دیں۔ غربت خود بخود ختم ہو جائے گی۔
      آج تک کسی غریب نے دوسرے غریب سے نہیں پوچھا کہ تم اتنے غریب کیوں ہو۔ ہمیشہ امیر ہی امیر سے پوچھتے ہیں کہ تم اتنے امیر کیسے ہو گئے ہو۔ ہم نے دیکھا کہ جن کے پاس سائیکل بھی نہ تھی اور وہ کرائے کے معمولی مکان میں رہتے تھے آج ان کے پاس بیش بہا محلات ہیں اور قیمتی گاڑیاں ہیں۔ وہ دو کروڑ کی گھڑی باندھتے ہیں جس پر کبھی انہوں نے وقت نہیں دیکھا۔
      پرویز رشید جہانگیر ترین سے کہتا ہے کہ 90 کی دہائی میں تم کچھ نہ تھے۔ اتنی فیکٹریاں شوگر ملیں لگا لیں۔ کیسے اتنے امیر ہوئے۔ بندہ پوچھے کہ پرویز رشید 90 کی دہائی میں کیا تھا۔ فیکٹریاں تو اس کے پاس بھی ہیں۔ یہ فیکٹریاں کس کے پاس نہیں ہیں۔ وہ ایک دوسرے سے کہتے ہیں کہ تم نے تین ارب روپے کی کرپشن کی ہے۔ وہ کہتا ہے تم نے پانچ ارب کی کرپشن کی ہے۔ تم نے بینک سے کروڑوں روپے قرضہ لیا اور پھر معاف بھی کرا لیا۔ یہ قرضہ اتنا آسان ہے کہ ہر سرکاری سیاستدان نے لے لیا اور معاف بھی کرا لیا۔ ہر سیاستدان کبھی نہ کبھی حکومت میں ہوتا ہے۔ حکمرانوں نے اربوں کے قرضے باہر سے لیے اورکھا گئے۔ معاف کرانا اور کھا جانا ایک ہی عمل ہے۔ غریبوں کو تو قرضہ بھی نہیں ملتا۔ مل جائے تو ساری عمر جان نہیں چھوٹتی۔ میرے رشتے کے ایک چچا نور خان نے ٹیوب ویل لگانے کے لئے تھوڑا سا قرضہ بڑی مشکل سے لیا۔ پھر پولیس زندگی بھر اس کے پیچھے لگی رہی۔ ان بے بس بے کس لوگوں کے لئے دل کی بات چودھری سرور کرتے ہیں تو ظالم اور حاکم حیران ہوتے ہیں کہ اس شخص کو گورنر کیسے بنا دیا گیا ہے؟
      جہانگیر ترین کے لئے کہتے ہیں کہ اس نے کروڑوں کے قرضے معاف کرائے۔ محمد زبیر کے بھائی اسد عمر نے جواب دیا کہ جلد ادائیگی پر چھوٹ ملی۔ یہ بھی کہا گیا کہ چودھری برادران نے بھی قرضے معاف کرائے۔ کہتے ہیں کہ ہم نے کبھی قرضے معاف نہیں کرائے۔ یہ الزام نواز شریف پر بھی ہے مگر یہ بھی صرف الزام ہے۔ ہمارے ملک میں نہ الزام کا کوئی ثبوت ہے نہ انعام کا کوئی ثبوت ہے۔ حکیم اللہ محسود کا محل کسی سے کچھ کم نہ تھا۔ وزیرستان میں وزیر بنے بغیر طالبان کیسے امیر ہو گئے۔ وہ صرف امریکہ یورپ کی چیزیں خریدتے ہیں۔ ان کے پاس پاکستان کی کوئی چیز نہیں ہے۔ میں نے ایک بار لکھا تھا کہ اصل وزیرستان تو اسلام آباد میں ہے جہاں وزیر شذیر رہتے ہیں۔ وہاں آپریشن ضرب عضب کب شروع کیا جائے گا۔ کون پوچھے فضل الرحمن سے کہ آپ کیسے امیر ہو گئے۔ انہیں صرف مولانا ڈیزل کہہ دینا کافی نہیں ہے۔ اب تو ان کے کئی پٹرول پمپ ہیں جہاں ڈیزل کے علاوہ پٹرول بھی بکتا ہے۔ ان کے پارٹی کے سچے دیانتدار دلیر اور کئی بار ممبر اسمبلی رہنے والے حافظ حسین احمد اتنے امیر کیوں نہ ہوئے؟ شاید اس لئے کہ پچھلے دو انتخابات میں انہیں پارٹی ٹکٹ ہی نہیں دیا گیا۔ جرنیل بھی بہت امیر ہوتے ہیں۔ جنرل اختر عبدالرحمن کے بیٹے ہمایوں اختر خان کہتے ہیں میرے پاس جو سرمایہ ہے جنرل ضیاالحق کا بیٹا اعجازالحق اس کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔
      عمران غریبوں کی بات کرتا ہے اور اس کے پاس کنٹینر پر کوئی غریب کھڑا نہیں ہوتا۔ غریبوں کی بات جہانگیر ترین کرتا ہے تو حیرت ہوتی ہے۔ اپنے اس ارب پتی کی رقم تو غریبوں میں تقسیم کرنا عمران خان کا فرض ہے۔ 100 کنال کے محل بنی گالہ میں رہنے والا عمران خان ایک ہزار کنال کے محل رائے ونڈ میں رہنے والے پر کیسے اعتراض کر سکتا ہے۔ اس کا مقابلہ برطانیہ میں 10۔ ڈاﺅننگ سٹریٹ کے دس مرلے کے کوارٹر سے نہ کریں۔ دس کنال کے وائٹ ہاﺅس سے کر لیں۔
      کہتے ہیں کہ ایک آدمی فرعون تھا اور ایک آدمی قارون تھا۔ اب ہمارے کئی حکمران سیاستدان ہیں جن کی ذات میں فرعون اور قارون دونوں اکٹھے ہو گئے ہیں۔ دولت کی بھی حد نہیں ہے اور تکبر کی بھی حد نہیں ہے۔ سنا ہے کہ صدر زرداری بہت امیر ہیں۔ وہ صدر بننے سے پہلے امیر تھے۔ ان کے دوست اب امیر ہوئے ہیں۔ ان کی اہلیہ شہید بے نظیر بھٹو ان سے زیادہ امیر تھی۔ قبر میں جاتے ہوئے اس کے دونوں ہاتھ خالی تھے۔ ان کے دور حکومت میں زرداری صاحب ٹین پرسنٹ اور پھر سینٹ پرسنٹ مشہور ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ میں بھی شہید ہوں گا اور میری قبر شہید بی بی کے ساتھ ہو گی۔
      سنا ہے وہ دال اور سبزی کے علاوہ کچھ کھا نہیں سکتے۔ وزیراعظم نواز شریف کی دعوت پر وہ اپنا کھانا ساتھ لائے تھے۔ اس عظیم کھانے پر کتنا خرچ آیا ہو گا اور کتنی دولت اور اثاثے ان کے پاس ہیں اور ابھی اکٹھے کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے صدرالدین ہاشوانی کی کتاب سچ کا سفر میں اپنے خلاف الزامات کے لئے ایک ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا ہے۔ صدر زرداری کے پاس تو کھربوں روپے ہیں۔ ایک ارب سے ان کا کیا بڑھ جائے گا۔ سب ساستدان ایک دوسرے کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔ الزام لگا رہے ہیں جو سب سچے ہیں۔ کمال کے خطیب، ادیب، شاعر اور صحافی ڈاکٹر مجید نظامی کے دوست بہادر اور بے باک شورش کاشمیری بھی ان جھوٹوں کو اس معاملے میں سچا مانتے ہیں۔
      آپس میں میں لڑ رہے ہیں حریفان بادہ نوش
      اس کشمکش کا نام سیاست ہے دوستو



      Similar Threads:

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Moona (03-24-2016)

    3. #2
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 UmerAmer's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      4,677
      Threads
      407
      Thanks
      124
      Thanked 346 Times in 299 Posts
      Mentioned
      253 Post(s)
      Tagged
      5399 Thread(s)
      Rep Power
      160

      Re: امیر سیاستدان لڑ رہے ہیں کہ تم کیسے امیر ہو

      Bohat khoob


    4. #3
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html Moona's Avatar
      Join Date
      Feb 2016
      Location
      Lahore , Pakistan
      Posts
      6,209
      Threads
      0
      Thanks
      7,147
      Thanked 4,115 Times in 4,007 Posts
      Mentioned
      652 Post(s)
      Tagged
      176 Thread(s)
      Rep Power
      16

      Re: امیر سیاستدان لڑ رہے ہیں کہ تم کیسے امیر ہو

      @intelligent086 Thanks 4 informative sharing

      Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
      Nikita Khurshchev

    5. The Following User Says Thank You to Moona For This Useful Post:

      intelligent086 (03-24-2016)

    6. #4
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: امیر سیاستدان لڑ رہے ہیں کہ تم کیسے امیر ہ&#

      Quote Originally Posted by Moona View Post
      @intelligent086 Thanks 4 informative sharing





      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •