مُلّا نصرالدین ترکی کے رہنے والے تھے اور اپنی ظرافت اور حاضر جوابی کے لیے تمام دُنیا میں مشہور ہیں۔
ایک دفعہ مُلّا صاحب کسی قصبے میں گئے۔ لوگوں نے سُنا تو دوڑے دوڑے آئے اور بولے کہ آج آپ ہماری مسجد میں وعظ کہیے۔
مُلّا صاحب راضی ہو گئے۔
جب وہ منبر پر کھڑے ہوئے تو انہوں نے پوچھا:
اے لوگو، کیا تم جانتے ہو کہ میں کیا کہنے والاہوں؟
لوگوں نے کہا نہیں۔
یہ سُن کر مُلّا صاحب منبر سے اُتر آئے اور بولے:
ایسے جاہل لوگوں کے سامنے وعظ کہنے کا کیا فائدہ جنہیں اتنا پتا نہیں کہ میں کیا کہنے والاہوں۔
لوگ سمجھ گئے کہ مُلّا صاحب انہیں چکما دے گئے ہیں۔
وہ دوسرے دن پھر مُلّا صاحب کو گھیر گھار کر مسجد میں لے آئے اور انہیں وعظ کہنے کے لیے مجبور کیا۔
مُلّا صاحب منبر پرچڑھے اور بولے:
اے لوگو، کیا تم جانتے ہو کہ میں کیا کہنے والاہوں؟
لوگ ایک زبان ہو کر بولے: معلوم ہے۔
جب آپ کو معلوم ہے کہ میں کیا کہنے والا ہوں تو پھر میرے کہنے کا کیافائدہ۔
یہ کہہ کر مُلّا صاحب منبر سے اُتر کر چلے گئے۔
تیسرے دن لوگوں نے آپس میں صلاح کی اور یہ طے کیا کہ اگر اب مُلّا صاحب پوچھیں گے تو آدھے لوگ تو کہہ دیں
معلوم ہے
اور آدھے کہہ دیں
نہیں معلوم۔
لوگ پھر منت سماجت کر کے مُلّا صاحب کو مسجد میں لے آئے اوراُن سے وعظ کہنے کی درخواست کی۔
وہی سوال کیا۔
اس پرآدھے لوگوں نے تو کہا : ہمیں معلوم ہے اور آدھوں نے جواب دیا ہمیں معلوم نہیں۔
یہ سن کر ملّا صاحب نے کچھ سوچا اور پھر بولے:
دیکھو بھئی، جو لوگ جانتے ہیں وہ اُن لوگوں کو بتا دیں جو نہیں جانتے۔
Similar Threads:
Bookmarks