امامہ گردن موڑ کر اُسے دیکھنے لگی۔
"مجھے یقین تھا تم مجھے کہیں اور نہیں لے جاؤ گے"۔
وہ اِس بات پر ہنسا۔
"مجھ پر یقین تھا ۔ ۔ ۔ کیوں؟ میں تو ایک بُرا لڑکا ہوں۔"
"مجھے تم پر یقین نہیں تھا ۔ ۔ ۔ اللہ پر یقین تھا۔"
سالار کے ماتھے پر کچھ بل پڑ گئے۔
"میں نے اللہ اور اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے لئے سب کچھ چھوڑ دیا ہے،
یہ کبھی بھی نہیں ہو سکتا تھا کہ وہ مجھے تمہارے جیسے آدمی کے ہاتھوں رسوا کرتے، یہ ممکن ہی نہیں تھا۔
عمیرہ احمد کے ناول پیر ِکامل صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے اقتباس
اللہ سے دھوکا
اللہ سے انسان محبت کرتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ اللہ بھی اس سے محبت کرے مگر محبت کے لیے وہ کچھ دینے کو تیار نہیں۔
اللہ کے نام پر وہی چیز دوسروں کو دیتا ہے جسے وہ اچھی طرح استعمال کر چُکا ہو یا پھر جس سے اس کا دل بھر چُکا ہو چایے وہ لباس ہو یا جُو تا ۔
وہ خیرات کرنے والے کے دل سے اُتری ہوئی چیز ہوتی ہے اور اس چیز کے بدلے وہ اللہ کے دل میں اُترنا چاہتا ہے ۔ وہ چاہتا ہے
اس پُرانے لباس ، گھسی ہوئی چپل یا ایک پلیٹ چاول کے بدلے اسے جنت میں گھر مل جائے ،اللہ اس کی دُعائیں قبول کرنا شروع کردے، اس کے بگڑے کام سنورنے لگیں۔ وہ جانتا ہے، اللہ کو دلوں تک سُرنگ بنانا آتا ہے پھر بھی وہ اللہ کو دھوکا دینا چاہتا ہے۔
عمیرہ احمد کے ناول شہر ذات سے اقتباس
ہم نامکمل لوگ مکمل لوگوں کے ساتھ کبھی نہیں چل سکتے،
کبھی ہمارا سانس پھول جاتا ہے اور کبھی وہ ہمیں بہت پیچھے چھوڑ جاتے ہیں۔۔
(عمیرہ احمد کے ناول " میں نے خوابوں کا شجر دیکھا ہے" سے اقتباس)
یہ جو پیسہ ہے نا اس کی گنتی اربوں کھربوں تک جاتی ہے بلکہ اس سے بھی آگے.. جو چیز اربوں کھربوں تک جائے نا اس کی کوئی قدر نہیں ہوتی.. ویلیو اس کی ہوتی ہے جو انگلیوں کی پوروں سے شروع ہو کر پوروں پر ہی ختم ہو جاتی ہے.. جیسے خون کے رشتے بہت بھی ہوں تو بس دونوں ہاتھوں کی پوریں ہی بھر پاتی ہیں.. ایک آدمی کے پاس پیسہ کھربوں ہو سکتا ہے رشتے اربوں کھربوں نہیں ہو سکتے.. تو بس یاد رکھنا جو چیز کم تعداد یا مقدار میں ملے اس کی ویلیو زیادہ ہے. جو ڈھیروں کے حساب سے ملے اس کی ویلیو کم ۔۔۔ ۔
من وسلوی
عمیرہ احمد
ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﻣﺤﺒّﺖ 'ﺟﯿﺘﻨﮯ ' ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺭﺷﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﺤﺒّﺖ ' ﭘﺎﻧﮯ ' ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﻣﯿﮟ ﺑﺲ ﺍﯾﮏ ﻓﺮﻕ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ...... ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﻣﺤﺒّﺖ ﺟﯿﺘﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﮐﺎﻡ ﺭﮨﻨﮯ ﮐﺎ ﻏﻢ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﮔﮭﻦ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﺎﺗﺎ ...... ﺍﭘﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﮯ ﺍﻋﺘﻨﺎﺋﯽ ﺩﯾﻤﮏ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﭼﺎﭨﻨﮯ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ ....... ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﻣﺤﺒّﺖ ﺳﻮ ﺑﺎﺭ ' ﺧﺎﻟﺺ ' ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﭘﯿﻤﺎﻧﮯ ﭘﺮ ﺗﻮﻟﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺷﺮﻃﻮﮞ ﭘﺮ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ....... ﺍﭘﻨﻮﮞ ﮐﯽ ' ﺟﮭﻮﭨﯽ ' ﻣﺤﺒّﺖ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺑﮭﯽ ﻭﮦ ﺟﮭﻮﻟﯿﺎﮞ ﭘﮭﯿﻼﺋﮯ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ....... ﺧﻮﻧﯽ ﺭﺷﺘﮯ ﻭﮦ ﻭﭨﺎﻣﻨﺰ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺍﭘﻨﺎ ﺟﻮﺍﻧﯽ ﮔﺰﺍﺭ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺑﮍﮬﺎﭘﺎ ﻧﮩﯿﮟ ".......
ﺗﺤﺮﯾﺮ: ﻋﻤﯿﺮﮦ ﺍﺣﻤﺪ
ﺍﻗﺘﺒﺎﺱ: ﻣﻦ ﻭ ﺳﻠﻮﯼ
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks