صفی اللہ گل
پشاور سمیت خیبرپختونخوا میں عشرہ محرم الحرام بخیرو عافیت گزرگیاواہگہ بارڈر کے اندوہناک اور افسوسناک واقعے کے بعد صوبے میں سیکیورٹی سخت کردی گئی تھی 2دن موبائل سروس کی بندش سے شہریوں کو مشکلات کاسامنا رہا لیکن یہ اقدام ناگزیر تھا۔ پشاور سمیت چار اضلاع کو انتہائی حساس قراردیاگیاتھا صرف پشاور میں ہی نویں اور دسویں محرم الحرام کو 6 ہزار پولیس اہلکاروں کو سیکیورٹی کیلئے تعینات کیاگیا قبائلی علاقوں سے متصل سرحدیں سیل رکھی گئیں گزشتہ پانچ دنوں کے دوران بم ڈسپوزل یونٹ نے انتہائی فعال کردار ادا کیا اور مختلف اضلاع میں 8 سے زائد بم ناکارہ بنائے۔ خیبرایجنسی میں دہشتگردوں نے سیکیورٹی فورسز پر حملے کئے مجموعی طورپر امن وامان کی صورتحال نویں اور دسویں محرم الحرام کے موقع پر اطمینان بخش رہی ۔ سانحہ واہگہ بارڈر پر ہرآنکھ اشکبار نظر آئی لیکن اس واقعے سے قوم کے حوصلے پست ہونے کے بجائے مزید بلند ہوئے۔ شہید ہونے والوں میں پشاور سے تعلق رکھنے والی خاتون اور انکے دو بچے بھی شامل ہیںدوسری جانب خیبرایجنسی میں شدت پسندوں کیخلاف سیکیورٹی فورسز کا آپریشن کامیابی سے جاری ہے وادی تیراہ میں دہشتگردوں کے متعدد ٹھکانوں کو تباہ کردیاگیاہے ۔خیبرپختونخوا حکومت کیلئے شمالی وزیرستان کے متاثرین کے بعد اب خیبرایجنسی کے آئی ڈی پیز کوسنبھالنا ایک چیلنج بن گیا ہے خیبرایجنسی سے نقل مکانی کرنے والے افراد کو جلوزئی کیمپ بھیجاجارہا ہے اس سے قبل متاثرین کی مختلف مقامات پر رجسٹریشن بھی کی جارہی ہے۔ خٹک حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے مابین مصالحت کیلئے سپیکر اسد قیصر کی کوششیں بارآور ثابت ہوئی ہیں، خیبرپختونخوا اسمبلی میں قائد حزب اختلاف مولانالطف الرحمان کے پی ٹی آئی کے دھرنوں میں خواتین کی شرکت کے حوالے سے ریمارکس پرشدید ہنگامہ آرائی ہوئی تھی اراکین اسمبلی نے ایک دوسرے سے گتھم گتھاہونے کی کوشش بھی کی تھی جس کے بعد سپیکر نے اجلاس کی کارروائی ملتوی کردی تھی۔ اسمبلی کا اجلاس 10 نومبر کو دوبارہ شروع ہوگا اس سے قبل ہی سپیکر نے ایوان کاماحول بہتربنانے کیلئے اپوزیشن لیڈر سے رابطہ کیا اور انہیں مصالحتی جرگہ بلانے کی تجویز پیش کی جس پرمولانالطف الرحمان نے دیگر اپوزیشن رہنمائوں سے مشاورت کے بعد رضامندی ظاہر کی۔ اپوزیشن اورحکومت کے مابین مصالحتی جرگہ آج پشاور میں سپیکر ہائوس میں منعقد ہورہاہے حکومت کی جانب سے وزیراعلیٰ پرویزخٹک،سپیکر اسد قیصر اور صوبائی وزراء جرگے میں شرکت کریں گے جبکہ حزب اختلاف کی طرف سے مولانالطف الرحمان اور دیگرپانچ اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈر شرکت کررہے ہیںجرگے میںفریقین کے مابین مصالحت کے قوی امکانات ہیں۔ وزیراطلاعات خیبرپختونخوا مشتاق غنی کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی کی اپنی روایات ہیں اسمبلی کو جرگے کی طرح چلایاجاتا ہے ایوان میں گرماگرمی ہوجاتی ہے لیکن حکومت اپوزیشن اراکین کو ساتھ لیکرچلنا چاہتی ہے دوسری جانب اپوزیشن اراکین کی جانب سے مصالحت کے باوجود حکومت کو ٹف ٹائم دینے کافیصلہ کیاگیا ہے آئی ڈی پیز اور امن وامان کے حوالے سے اپوزیشن کی جانب سے حکومت پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں ،اراکین اسمبلی میں ترقیاتی فنڈز کی تقسیم پر بھی حزب اختلاف سراپا احتجاج بنی ہوئی ہے اپوزیشن کے مطابق حکومتی اراکین کو کروڑوں روپے ترقیاتی فنڈز فراہم کئے گئے ہیں جبکہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ارکان کو ٹرخایاجارہا ہے اس سے قبل خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین اراکین بھی فنڈز نہ ملنے کے خلاف احتجاج کرچکی ہیں۔ صوبائی حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات میں کمی کے اعلان کے باوجود اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی نہیں کی جاسکی ہے وزیراعظم کی جانب سے چاروں وزرائے اعلیٰ کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطرخواہ کمی کے بعد صوبوں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی نیچے لانے کیلئے خط لکھاگیا لیکن پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات سے ابھی تک عوام مستفید نہیں ہوسکے، دوسری طرف بجلی کی قیمت میں مزید اضافہ بھی کردیا گیاہے صوبائی حکومت بھی پٹرول کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات عوام کومنتقل کرنے میں ناکام رہی ہے حکومت کی جانب سے بین الاضلاع ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی کااعلان کیا گیالیکن اس پر تاحال عملدرآمد یقینی نہیں بنایاجاسکا ،دال،چینی،گھی سمیت زندگی کی دیگربنیادی ضروری اشیاء کی قیمتیں بھی ویسے ہی آسمان سے باتیں کررہی ہیں ۔ پی ٹی آئی نے حکومت میں آتے ہی ای گورننس کانظام نافذ کرنیکااعلان کیاتھا وزیراعلیٰ کی جانب سے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ڈیوٹی احسن طریقے سے انجام دینے کی متعدد بار وارننگ بھی دی گئی لیکن کسی افسر کیخلاف کارروائی نہیں کی جاسکی ۔پشاور میںاب ــــگونواز گو‘‘ کے بعد’’ گو عمران گو‘‘ کے نعرے بھی گونج اٹھے ہیں پشاور کے شہریوں کو مسلسل تین ماہ سے بجلی کے زائد بل بھیجے جارہے ہیں اووربلنگ کا یہ سلسلہ وزیراعظم کی واضح ہدایات کے باوجود نہیں رک سکا ۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کسی بھی صورت میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں پشاور کے کسی بھی حلقے میں ترقیاتی کام شروع نہیں کئے جاسکے ۔صوبائی وزراء مظاہروں میں مصروف ہیں یادھرنوں میں ،مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے یہ حکومت بھی بظاہر سنجیدہ نظرنہیں آرہی۔ وزیراعلیٰ اور انکی کابینہ کی جانب سے بلند بانگ دعوے تو بہت کئے جارہے ہیں لیکن عام آدمی ان سے خوش نہیں ۔ ٭…٭…٭
Similar Threads:
Bookmarks