بھڑکائیں میری پیاس کو اکثر تیری آنکھیں
صحرا میرا چہرہ ہے سمندر تیری آنکھیں
پھر کون بھلا دادِ تبسم انھیں دے گا
روئیں گی بہت مجھ سے بچھڑ کر تیری آںکھیں
خالی جو ہوئی شامِ غریباں کی ہتھیلی
کیا کیا نہ لٹاتی رہیں گوہر تیری آنکھیں
بوجھل نظر آتی ہیں بظاہر مجھے لیکن
کُھلتی ہیں بہت دل میں اُتر کر تیری آںکھیں
اب تک میری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا
بھیگی ہوئی اک شام کا منظر،تیری آنکھیں
ممکن ہو تو اک تازہ غزل اور بھی کہہ لوں
پھر اوڑھ نہ لیں خواب کی چادر تیری آنکھیں
میں سنگ صفت ایک ہی رستے پہ کھڑا ہوں
شاید مجھے دیکھیں گی پلٹ کر تیری آںکھیں
یوں دیکھتے رہنا اسے اچھا نہیں محسن
وہ کانچ کا پیکر ہے تو پتھر تیری آںکھیں
محسن نقوی
عذابِ دید
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out


Reply With Quote


Bookmarks