Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
اپنی جانب کو جسے تو نے لبھایا ہو گا
کوئی اور اس کو سوا تیرے نہ بھایا ہو گا

در تلک جس کو رسائی ترے ہو گی اس نے
سنگ در چوم کے آنکھوں سے لگایا ہو گا

دے گا وہ حرص و ہوس کو نہ کبھی دل میں جگہ
دل میں جس شخص کے تو آپ سمایا ہو گا

منہ تھا کیا ماہ کا کوٹھے پہ ترے منہ چڑھتا
مہر پرنور نے بھی منہ نہ دکھایا ہو گا

درد سر تم جو بتاتے ہو نصیب اعدا
درد دل آپ کو عاشق نے سنایا ہو گا

درپئے قتل نہیں میرے وہ قاتل اے دل
تیغ ابرو کو جو کھینچا تو ڈرایا ہو گا

بے خطا تو نہیں ہوتے ہیں ظفر وہ برہم
زلف کو ہاتھ کہیں تو نے لگایا ہو گا​




Nice Sharing.....
Thanks