Originally Posted by intelligent086 اپنی جانب کو جسے تو نے لبھایا ہو گا کوئی اور اس کو سوا تیرے نہ بھایا ہو گا در تلک جس کو رسائی ترے ہو گی اس نے سنگ در چوم کے آنکھوں سے لگایا ہو گا دے گا وہ حرص و ہوس کو نہ کبھی دل میں جگہ دل میں جس شخص کے تو آپ سمایا ہو گا منہ تھا کیا ماہ کا کوٹھے پہ ترے منہ چڑھتا مہر پرنور نے بھی منہ نہ دکھایا ہو گا درد سر تم جو بتاتے ہو نصیب اعدا درد دل آپ کو عاشق نے سنایا ہو گا درپئے قتل نہیں میرے وہ قاتل اے دل تیغ ابرو کو جو کھینچا تو ڈرایا ہو گا بے خطا تو نہیں ہوتے ہیں ظفر وہ برہم زلف کو ہاتھ کہیں تو نے لگایا ہو گا Nice Sharing..... Thanks
Originally Posted by Rania بہت ھی عمدہ شیرینگ ھے Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks