سُہاگن


خواہشوں کی جوان دیوی ہے

وحشیوں کے نگر کی ناگن ہے

بانجھ دھرتی کی ہچکیوں پہ نہ جا

زندگی تُو سَدا سُہاگن ہے


Similar Threads: