خواہش


اَب کے ہَر سُو وہ اُداسی ہے کہ دل کہتا ہے


کوئی بھٹکا ہُوا رَہرَو ہی سفر میں اُترے

کوئی رُوٹھا ہوا جُگنو ہی بُلائے مُجھ کو!

کوئی ٹُوٹا ہُوا تارہ میرے گھر میں اُترے


Similar Threads: