آشنا ہو تو آشنا سمجھے
ہو جو نا آشنا تو کیا سمجھے​

ہم اسی کو بھلا سمجھتے ہیں
آپ کو جو کوئی بُرا سمجھے​

وصل ہے تو جو سمجھے اُس سے وصل
تو جدا ہے اگر جدا سمجھے​

زہر دیوے جو اپنے ہاتھ سے تو
تیرا بیمار غم دوا سمجھے​

تو ہی کعبہ میں تو ہی بتکدہ میں
ہے وہ مشرک جو دوسرا سمجھے​

ہو وہ بیگانہ ایک عالم سے
جسکو اپنا وہ دلربا سمجھے​

اے ظفر وہ کبھی نہ ہو گمراہ
جو محبت کو رہنما سمجھے​


Similar Threads: