خاکی رنگ کی پریشانی میں خواب
کھوہ کے باہر سبز جھروکا اس کے پیچھے چاند ہے
جس کی صاف کشش کے آگے رنگ زمیں کا ماند ہے
ریز ضیا چہروں پر آئی کیسے بندھن توڑ کے
کیسی دور دراز جگہوں کے دلکش منظر چھوڑ کے
مٹتے بنتے نقش ہزاروں گھٹتی بڑھتی دوریاں
ایک طرف پر وصل کا قصّہ تین طرف مہجوریاں
Similar Threads:
Bookmarks