جب تری جان ہو گئی ہو گی
جان حیران ہو گئی ہوگی
شب تھا میری نگاہ کا بوجھ اس پر
وہ تو ہلکان ہو گئی ہوگی
اس کی خاطر ہوا میں خار بہت
وہ میری آن ہو گئی ہو گی
ہو کے دشوار زندگی اپنی
اتنی آسان ہو گئی ہوگی
بے گلہ ہوں میں اب بہت دن سے
وہ پریشان ہو گئی ہوگی
اک حویلی تھی دل محلے میں
اب وہ ویران ہو گئی ہوگی
اس کے کوچے میں آئی تھی شیریں
اس کی دربان ہو گئی ہوگی
کمسنی میں بہت شریر تھی وہ
اب تو شیطان ہو گئی ہوگی
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks