تا کجا


کہاں ہے سمتِ گماں وہ جہانِ جاں پرور
کہ جس کی شش جہتی کا فسونِ چشم کشا
دلوں میں پھیلتا ہے منزلوں میں پھیلتا ہے
جہاں سخن ہے سماعت ، نظر ہی منظر ہے
جہاں حروف لبوں سے کلام کرتے ہیں
جہاں وجود کے معنی خرام کرتے ہیں



Similar Threads: