Originally Posted by intelligent086 ہم بصد ناز دل و جاں میں بسائے بھی گئے پھر گنوائے بھی گئے اور بھلائے بھی گئے ہم ترا ناز تھے ، پھر تیری خوشی کی خاطر کر کے بے چارہ ترے سامنے لائے بھی گئے کج ادائی سے سزا کج کُلہی کی پائی میرِ محفل تھے سو محفل سے اٹھائے بھی گئے کیا گلہ خون جو اب تھوک رہے ہیں جاناں ہم ترے رنگ کے پرتَو سے سجائے بھی گئے ہم سے روٹھا بھی گیا یم کو منایا بھی گیا پھر سبھی نقش تعلق کے مٹائے بھی گئے جمع و تفریق تھے ہم مکتبِ جسم و جاں کی کہ بڑھائے بھی گئے اور گھٹائے بھی گئے جون! دل َ شہرِ حقیقت کو اجاڑا بھی گیا اور پھر شہر توّہم کے بسائے بھی گئے Nice sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Bht Umda Sharing Keep it up Originally Posted by Dr Danish Nice sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks