غزل
بے بسی کا کوئی درماں نہیں کرنے دیتے
اب تو ویرانہ بھی ویراں نہیں کرنے دیتے
دل کو صد لخت کیا سینے کو صد پارہ کیا
اور ہمیں چاک گریباں نہیں کرنے دیتے
ان کو اسلام کے لٹ جانے کا ڈر اتنا ہے
اب وہ کافر کو مسلماں نہیں کرنے دیتے
دل میں وہ آگ فروزاں ہے عدو جس کا بیاں
کوئی مضموں کسی عنواں نہیںکرنے دیتے
جان باقی ہے تو کرنے کو بہت باقی ہے
اب وہ جو کچھ کہ مری جاں نہیں کرنے دیتے
30 اکتوبر، 1984ء
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote



Bookmarks