دلِ من مسافرِ من
مرے دل، مرے مسافر
ہوا پھر سے حکم صادر
کہ وطن بدر ہوں ہم تم
دیں گلی گلی صدائیں
کریں رُخ نگر نگر کا
کہ سراغ کوئی پائیں
کسی یارِ نامہ بر کا
ہر اک اجنبی سے پوچھیں
جو پتا تھا اپنے گھر کا
سرِ کوۓ ناشنایاں
ہمیں دن سے رات کرنا
کبھی اِس سے بات کرنا
کبھی اُس سے بات کرنا
تمھیں کیا کہوں کہ کیا ہے
شبِ غم بُری بلا ہے
ہمیں یہ بھی تھا غنیمت
جو کوئی شمار ہوتا
ہمیں کیا برا تھا مرنا
اگر ایک بار ہوتا
لندن 1978ء
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote



Bookmarks