غزل
جیسے ہم بزم ہیں پھر یارِ طرح دار سے ہم
رات ملتے رہے اپنے در و دیوار سے ہم
سر خوشی میں یونہی دل شاد و غزل خواں گزرے
کوئے قاتل سے کبھی کوچۂ دلدار سے ہم
کبھی منزل، کبھی رستے نے ہمیں ساتھ دیا
ہر قدم الجھے رہے قافلہ سالار سے ہم
ہم سے بے بہرہ ہوئی اب جرسِ گُل کی صدا
ورنہ واقف تھے ہر اِک رنگ کی جھنکار سے ہم
فیض جب چاہا جو کچھ چاہا سدا مانگ لیا
ہاتھ پھیلا کے دلِ بے زر و دینار سے ہم
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote



Bookmarks