بالیں پہ کہیں رات ڈھل رہی ہے

یا شمع پگھل رہی ہے
پہلو میں کوئی چیز جل رہی ہے
تم ہو کہ مری جاں نکل رہی ہے

مئی۔ جون 1970ء
٭٭٭


٭٭٭



Similar Threads: