Originally Posted by intelligent086 تم کیا جانو عشق میں گزرے لمحے کیا بیکار گئے پیار تو جیون کی بازی تھی، تم جیتے ہم ہار گئے ہجر کے جاگتے لمحو تم کو یاد ہو تو اتنا بتلاؤ کتنے چاند نکل کر ڈوبے اور کتنے تہوار گئے جلتی ہوئی سڑکوں پر رقصاں دھول بھرا سنّاٹا تھا ہم جو سلگتی تنہائی کے خوف سے کل بازار گئے جن کو آنگن آنگن سینچا موسم موسم لہو دیا دھوپ چڑھی تو ان پیڑوں کے سائے پسِ دیوار گئے وہ جگنو، وہ جگ مگ چہرے گلیوں کا سرمایہ تھے اندھی صبح کی سرحد پر جو رات کی پونجی وار گئے جس سے بغاوت کی پاداش میں میرا قبیلہ قتل ہوا گاؤں کے اس خونی میلے میں میرے سارے یار گئے ہم کیا جانیں یار سلیمؔ کہ نفرت کیسی ہوتی ہے ہم بستی کے رہنے والے شہر میں پہلی بار گئے ٭٭٭ Nice Sharing..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks