ابھی تو پہلے سپاہی نے جان دی تجھ پر
تو غم نہ کر کہ مرا خاندان باقی ہے
Printable View
ابھی تو پہلے سپاہی نے جان دی تجھ پر
تو غم نہ کر کہ مرا خاندان باقی ہے
تمہارے عشق کے ساتوں سوال مشکل ہیں
غم حیات کا بھی امتحان باقی ہے
زمانے بھر کو تسلی دلانے والے سن
یہ ایک شخص ابھی بدگمان باقی ہے
مرے نصیب کے سارے ستارے ٹوٹ گئے
یہ اور بات ابھی آسمان باقی ہے
اس کی باتیں، اس کا لہجہ اور میں ہوں
نظم پڑی ہے مصرعہ مصرعہ، اور میں ہوں
ایک دیا رکھا ہے ہوا کے کاندھے پر
جس کا لرزتا، جلتا سایا اور میں ہوں
اس گاؤں کی آبادی بس اتنی ہے
شہر سے بھاگ کے آنے والا اور میں ہوں
چاروں جانب تنہائی کے لشکر ہیں
بے ترتیب سا ایک ہے کمرہ اور میں ہوں
ویسے تو سب لوگ یہاں پر مردہ ہیں
اس نے مجھ کو زندہ سمجھا، اور میں ہوں
اس کو اپنے پاس بلایا جا سکتا ہے
پنجرے میں بھی شور مچایا جا سکتا ہے