Re: Munir Niazi's Collection
ساعت ہجراں ہے اب کیسےجہانوں میں رہوں
کن علاقوں میں بسوں میں کن مکانوں میں رہوں
ایک دشتِ لامکاں پھیلا ہے میرے ہر طرف
دشت سے نکلوں تو جا کر کن ٹھکانوں میں رہوں
علم ہے جو میرے پاس کس جگہ افشا کروں
یا ابد تک اس خبر کے راز دانوں میں رہوں
وصل کی شام سیہ اس سے پرے آبادیاں
خواب دائم ہے یہی میں جن زمانوں میں رہوں
یہ سفر معلوم کا معلوم تک ہے اے منیر
میں کہاں تک ان حدوں کے قید خانوں میں رہوں
٭٭٭
Re: Munir Niazi's Collection
محفل آرا تھے مگر پھر بھی کم نما ہوتے گئے
دیکھتے ہی دیکھتے کیا سے کیا ہوتے گئے
ناشناسی دہر کی تنہا ہمیں کرتی گئی
ہوتے ہوتے ہم زمانے سے جدا ہوتے گئے
منتظر جیسے تھے در شہرِ فراق آثار کے
اک ذرا دستک ہوئی در و بام وا ہوتے گئے
حرف پردہ پوش تھے اظہارِ دل کے باب میں
حرف جتنے شہر میں تھے حرفِ لا ہوتے گئے
وقت کس تیزی سے گزرا روزمرہ میں منیر
آج کل ہوتا گیا اور دن ہوا ہوتے گئے
٭٭٭
Re: Munir Niazi's Collection
کسی خوشی کے سراغ جیسا
وہ رخ ہے ہستی کے باغ جیسا
بہت سے پروں میں نور جیسے
حجابِ شب میں چراغ جیسا
خیال جاتے ہوئے دنوں کا
ہے گم حقیقت کے داغ جیسا
اثر ہے اس کی نظر کا مجھ پر
شراب گل کے ایاغ جیسا
منیر تنگی میں خواب آیا
کھلی زمیں کے فراغ جیسا
٭٭٭
Re: Munir Niazi's Collection
سفر میں مسلسل ہم کہیں آباد بھی ہو ں گے
ہوئے ناشاد جو اتنے تو ہم دل شاد بھی ہوں گے
زمانے کو برا کہتے نہیں ہم ہی زمانہ ہیں
کہ ہم جو صید لگتے ہیں ہمیں صیاد بھی ہیں
بھلا بیٹھے ہیں وہ ہر بات اس گزرے زمانے کی
مگر قصے کچھ اس موسم کے ان کو یاد بھی ہوں گے
منیر افکار تیرے جو یہاں برباد پھرتے ہیں
کسی آتے سمے کے شہر کی بنیاد ہوں گے
٭٭٭
Re: Munir Niazi's Collection
لمحہ لمحہ دم بہ دم
بس فنا ہونے کا غم
ہے خوشی بھی اس جگہ
اے میری خوئے الم
کیا وہاں ہے بھی کوئی
اے رہِ ملک عدم
رونقِ اصنام ہے
خم ہوئے غم کے علم
یہ حقیقت ہے منیر
خواب میں رہتے ہیں ہم
٭٭٭
Re: Munir Niazi's Collection
میری ساری عمر کو بے ثمر اس نے کیا
عمر میری تھی مگر بسر اس نے کیا
میں بت کمزور تھا س ملک میں ہجرت کے بعد
پر مجھے اس ملک میں کمزور تر اس نے کیا
راہبر میرا بنا گمراہ کرنے کے لیے
مجھ کو سیدھے راستے سے دربدر اس نے کیا
شہر میں وہ معتبر میری گواہی سے ہوا
پھر مجھے اس شہر میں نا معتبر اس نے کیا
شہر کو برباد کر کے رکھ دیا اس نے منیر
شہر پر یہ ظلم میرے نام پر اس نے کیا
٭٭٭
Re: Munir Niazi's Collection
کسی کو اپنے عمل کا حساب کیا دیتے
سوال سارے غلط تھے جواب کیا دیتے
خراب صدیوں کی بے خوابیاں تھیں آنکھوں میں
اب ان بے انت خلاؤں میں خواب کیا دیتے
ہوا کی طرح مسافر تھے دلبروں کے دل
انھیں بس اک ہی گھر کا عذاب کیا دیتے
شراب دل کی طلب تھی شرع کے پہرے میں
ہم اتنی تنگی میں اس کو شراب کیا دیتے
منیر دشت شروع سے سراب آسا تھا
اس آئینے کو تمنا کی آب کیا دیتے
٭٭٭
Re: Munir Niazi's Collection
کسی کو اپنے عمل کا حساب کیا دیتے
سوال سارے غلط تھے جواب کیا دیتے
خراب صدیوں کی بے خوابیاں تھیں آنکھوں میں
اب ان بے انت خلاؤں میں خواب کیا دیتے
ہوا کی طرح مسافر تھے دلبروں کے دل
انھیں بس اک ہی گھر کا عذاب کیا دیتے
شراب دل کی طلب تھی شرع کے پہرے میں
ہم اتنی تنگی میں اس کو شراب کیا دیتے
منیر دشت شروع سے سراب آسا تھا
اس آئینے کو تمنا کی آب کیا دیتے
٭٭٭
Re: Munir Niazi's Collection
دل کا سفر بس ایک ہی منزل پہ بس نہیں
اتنا خیال اُس کا ہمیں اس برس نہیں
دیکھو گل بہار اثر دشت شام میں
دیوار و در کوئی بھی کہیں پیش و پس نہیں
آیا نہیں یقیں بہت دیر تک ہمیں
اپنے ہی گھر کا در ہے یہ بابِ قفس نہیں
ایسا سفر ہے جس کی کوئی انتہا نہیں
ایسا مکاں ہے جس میں کوئی ہم نفس نہیں
آئے گی پھر بہار اسی شہر میں منیر
تقدیر اس نگر کی فقط خار و خس نہیں
٭٭٭
Re: Munir Niazi's Collection
جو مجھے بھلا دیں گے میں انھیں بھلا دوں گا
سب غرور ان کا میں خاک میں ملا دوں گا
دیکھتا ہوں سب کی شکلیں سن رہا ہوں سب کی باتیں
سب حساب ان کا میں ایک دن چکا دوں گا
روشنی دکھا دوں گا ان اندھیر نگروں میں
اک ہوا ضیاؤں کی چار سو چلا دوں گا
بے مثال قریوں کے بے کنار باغوں کے
اپنے خواب لوگوں کے خواب میں دکھا دوں گا
میں منیر جاؤں گا اک دن اسے ملنے
اس کے در پہ جا کے میں ایک دن صدا دوں گا
٭٭٭