جاں فزا ہے جو عطا کرتے رہو
بوسۂ لب کی طرح بوسۂ لب
Printable View
جاں فزا ہے جو عطا کرتے رہو
بوسۂ لب کی طرح بوسۂ لب
سوائے اپنے کسی کے بھی ہو نہیں سکتے
ہم اور لوگ ہیں لوگو ہمیں ستاؤ نہیں
ایک چہرے میں تو ممکن نہیں اتنے چہرے
کس سے کرتے جو کوئی عشق دوبارا کرتے
انساں کا ہو گا ہا تھ اس میں
اللہ کا جو غضب لکھو گے
ہائے وہ شمع جو اب دور کہیں جلتی ہے
میرے پہلو میں بھی پگھلی ہے سحر ہو نے تک
خالی ہاتھوں کو ملے گی خوشبو
جب ہوا چاہے چرا کر لے جائے
ایسے ملتا نہیں مٹّی کو دوام
بس خدا جس کو بنا کر لے جائے
یار مرا زنجیریں پہنے آیا ہے بازاروں میں *
میں *کہ تماشا دیکھنے والے لوگوں کے ماتم میں ہوں *
ابھی چلا بھی نہ تھا اور رک گئے پاؤں
یہ سوچ کر کہ مرا ہمسفر بھی آتا ہے
لوٹ آنے سے ڈریں اور نہ لوٹیں تو دکھیں *
وہ زمانے جو ترے ساتھ گزارے ہم نے