تم نے یہ کیسا رابطہ رکھا
ملے ہو نہ فاصلہ رکھا
نہیں چاہا کسی کو تیرے سوا
تو نے ہم کو بھی پارسا رکھا
Printable View
تم نے یہ کیسا رابطہ رکھا
ملے ہو نہ فاصلہ رکھا
نہیں چاہا کسی کو تیرے سوا
تو نے ہم کو بھی پارسا رکھا
زندگی جبرِ مُسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کِس جُرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں
وہ تو کچھ ہو ہی گئی تم سے محبت ورنہ
ہم تو وہ خود سر ہیں کہ اپنی بھی تمنا نہ کریں
اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے گم ہو جاتا ہوں
اب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جاتا ہوں
سب کچھ خُدا سے مانگ لیا تُجھ کو مانگ کر
اُٹھتے نہیں ہیں ہاتھ مِرے ، اِس دُعا کے بعد
میں جانتی ہوں کہ تو میرا ہو نہیں سکتا
میں اس لئے تیرا اتنا خیال رکھتی ہوں
وقت دو ہی کٹھن گزرے ہیں ساری عمر میں
اک تیرے آنے سے پہلے اک تیرے جانے کے بعد
بھول جانا تو رسمِ دنیا ہے
آپ نے کون سا کمال کیا
میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاوں گی
وہ جھوٹ بولے گا اور لاجواب کر دے گا
ہزار شکر کہ مایوس کر دیا تُو نے
یہ الگ بات کہ تجھ سے بڑی اُمیدیں تھیں