لو دھیرے دھیرے دھندلا ہوتا جاتا ہے مہتاب
بیت چلا ہے جیون، جیسے بیت چلی ہو رین
Printable View
لو دھیرے دھیرے دھندلا ہوتا جاتا ہے مہتاب
بیت چلا ہے جیون، جیسے بیت چلی ہو رین
ہم تو جیسے دل آنکھوں میں لے کے پھرتے ہوں
بیٹھے بیٹھے ہنسی میں رو دیتے ہیں نین
باہر بھی اپنے جیسی خدائی لگی مجھے
ہر چیز میں تمھاری جدائی لگی مجھے
جیون میں آج تیرے لیے رو نہیں سکا
جیون میں آج رات پرائی لگی مجھے
مہندی جچی کچھ ایسے تیرے نرم ہاتھ پر
اک کائنات دست حنائی لگی مجھے
پتی تیری پلک کا کنارا مجھے لگی
شاخ گلاب تیری کلائی لگی مجھے
دھڑکن میں تال تیرے خیالوں کی بج اٹھی
سانسوں میں تیری نغمہ سرائی لگی مجھے
حق میں اسی کے فیصلہ ہر شخص نے دیا
ہر شخص تک اسی کی رسائی لگی مجھے
لاکھ دوری ہو مگر عہد نبھاتے رہنا
جب بھی بارش ہو میرا سوگ مناتے رہنا
جانے اس دل کو یہ آداب کہاں سے آئے
اس کی راہوں میں نگاہوں کو بچھاتے رہنا