اس کی آل وہی جو اس کے نقش قدم پر جائے
صرف ذات کی ہم نے آل سادات نہیں دیکھی
Printable View
اس کی آل وہی جو اس کے نقش قدم پر جائے
صرف ذات کی ہم نے آل سادات نہیں دیکھی
جس سے ہو جائے جہاں ہو جائے
ہے محبت ہی محبت کا سبب
تمہارا سَر نہیں طِفلانِ رہ گزر کے لئیے
دیارِ سنگ میں گھر سے نکل کے جاؤ نہیں
محو ِ آرائش ِ رُخ ہے وہ قیامت سر ِ بام
آنکھ اگر آئینہ ہوتی تو نظارا کرتے
ہر لمحہ یہاں ہے ایک ہو نا
کس بات کا کیا سبب لکھو گے
تو کہیں بھی رہے زندہ ہے لہو میں میر ے
میں سنواروں گا تجھے خاک بسر ہونے تک
ہوں خفا اس سے مگر اتنا نہیں
خود نہ جاؤں گا بلا کر لے جائے
سامنے سب کے پڑی ہے دنیا
ذات میں جو بھی سما کر لے جائے
اُس لمحے تو گردش خوں نے میری یہ محسوس کیا
جیسے سر پہ زمین اٹھائے اک رقصِ پیہم میں ہوں
کبھی جو عشق تھا اب مَکر ہو گیا میرا
سمجھ سکے نہ کوئی یہ ہنر بھی آتا ہے