دام بلائےعشقکی وہ کشمکش رہی
ایک اک پھڑک پھڑک کے گرفتار مرگیا
Printable View
دام بلائےعشقکی وہ کشمکش رہی
ایک اک پھڑک پھڑک کے گرفتار مرگیا
جس سے کیا ہے آپ نے اقرار جی گیا
جس نے سنا ہے آپ سے انکار مرگیا
دیکھو جو مسکراکے تم آغوش نقش پا
گستاخیوں کرے لب خاموش نقش پا
میں خاکسار عشق ہوں آگاہ راز عشق
میری زباں سے حال سنے گوش نقش پا
آئے بھی وہ چلےبھی گئے مری راہ سے
میں نا مراد والہ و مدہوش نقش پا
یہ داغ کی تو خاک نہیں کوئے یار میں
اک نشہ وصال ہے آغوش نقش پا
سن سن کے ترے عشق میں اغیار کے طعنے
میرا ہی کلیجا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
ان کا یہی سننا ہے کہ وہ کچھ نہیں سنتے
میرا یہی کہنا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
پھٹتا ہے جگر دیکھ کے قاصد کی مصیبت
پوچھوں تو یہ کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
یہ خوب سمجھ لیجئے غمار وہی ہے
جو آپ سے کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا