ہوا میں ایسے مجھ کو بے سہارا چھوڑ دیتا ہے
کہ جیسے ہاتھ سے کوئی غبارہ چھوڑ دیتا ہے
Printable View
ہوا میں ایسے مجھ کو بے سہارا چھوڑ دیتا ہے
کہ جیسے ہاتھ سے کوئی غبارہ چھوڑ دیتا ہے
سوچوں ہوں کٹ ہی جائے گی تنہا تمام عمر
لیکن تمام عمر، خدارا کوئی تو ہو
اک عمر بن ملے ہی کٹی اور ایک عمر
یہ سوچتے کٹی کہ بہانا کوئی تو ہو
تنہائی اس قدر ہے کہ عادت سی ہو گئی
ہر وقت کہتے رہنا ہمارا کوئی تو ہو
کچھ اس لیے بھی تم سے محبت ہے مجھ کو دوست
میرا کوئی نہیں ہے تمہارا کوئی تو ہو
کمرے میں آج میرے علاوہ کوئی نہیں
کمرے میں آج میرے علاوہ کوئی تو ہو
گھٹن اور حبس میں کچھ دم ابھی محفوظ ہیں
یہ ہے احسان اس کا ہم ابھی محفوظ ہیں
ہمارے ہاتھ گرچہ کٹ چکے ہیں جنگ میں
تمہارے عشق کے پرچم ابھی محفوظ ہیں
اگرچہ آنکھ کا سورج سوا نیزے پہ ہے
تمہاری یاد کے موسم ابھی محفوظ ہیں
ہماری ڈائری پڑھنا کبھی تم غور سے
کہانی کے لیے یہ غم ابھی محفوظ ہیں