مٹا کر اپنی ہستی کو ، سراسر جُستجو ہو جا
جو تُو چاہے گا وہ ہوگا ، جو’’وہ‘‘ چاہے وہ تُو ہو جا
Printable View
مٹا کر اپنی ہستی کو ، سراسر جُستجو ہو جا
جو تُو چاہے گا وہ ہوگا ، جو’’وہ‘‘ چاہے وہ تُو ہو جا
ﺟﮭﭩﮏ ﭼﮑُﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﮟ ﮔﺮﺩِ ﻣﻼﻝ ﭼﮩﺮﮮ ﺳﮯ
ﭼُﮭﭙﺎ ﺳﮑﯿﮟ ﻧﮧ ﻣﮕﺮ ﺩﻝ ﮐﺎ ﻣﺎﺟﺮﺍ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ
تُو جو گزرےگی تو پھرکچھ نہ بچے گا باقی
زندگی! سوچ تُجھے کیسے گزارا جائے ؟
حبس میں تازگی وہ دیتا ہے
ماں کا آنچل ہواؤں جیسا ہے
رب کہ کتنا شفیق ہے ہم پر
رب کا انداز ماؤں جیسا ہے
ایسا مکتب بھی
کوئی شہر میں
کھولے "ناصر "
آدمی کو جہاں
انسان بنایا جاۓ.
یه جو ھم سانس لئے جا رهے ھیں
تم په احسان فرما رهے ھیں
زمانہ درد ہے اور
تم دوا جیسے
مجهے تم سے محبت ہے
لگا اس نے کہا جیسے
سنوں ! کیوں دل کی بستی کی
طرف سے شور اٹهتا ہے
حادثہ احساس کے گهر میں هوا جیسے
اِتنے سکون سے کوئی ڈوبا کہ چونک کرموجوں کا اضطِراب اُسے دیکھتا رہا
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮬﻮﺍ ﺩﻝ ﮐﻮ ﻟﮕﻦ ﻟﮓ ﮔﺌﯽ ﺗﯿﺮﯼ
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮬﻮﺍ ﺳﮑﻮﻥ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﭘﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻼ