آگہی میں اک خلا موجود ہے
اس کا مطلب ہے خدا موجود ہے
Printable View
آگہی میں اک خلا موجود ہے
اس کا مطلب ہے خدا موجود ہے
ہے یقیناً کچھ مگر واضح نہیں
آپ کی آنکھوں میں کیا موجود ہے
بانکپن میں اور کوئی شے نہیں
سادگی کی انتہا موجود ہے
ہر محبت کی بنا ہے چاشنی
ہر لگن میں مدعا موجود ہے
ہر جگہ ہر شہر ہر اقلیم میں
دھُوم ہے اس کی ، جو نا موجود ہے
جس سے چھپنا چاہتا ہوں میں عدم
وہ ستمگر جا بجا موجود ہے
دوستوں کے نام یاد آنے لگے
تلخ و شیریں جام یاد آنے لگے
وقت جوں جوں رائگاں ہوتا گیا
زندگی کو کام یاد آنے لگے
خوبصورت تہمتیں چبھنے لگیں
دل نشیں الزام یاد آنے لگے
پھر خیال آتے ہی شام ہجر کا
مرمریں اجسام یاد آنے لگے