کوئی موجود ہی نہیں مجھ میں
دل کے سندر نظارے جھوٹے ہیں
Printable View
کوئی موجود ہی نہیں مجھ میں
دل کے سندر نظارے جھوٹے ہیں
اک سمندر ہے اور کشتی ہے
زندگی کے کنارے جھوٹے ہیں
جہاں وہ چلتے چلتے کھو گیا ہے
وہ رستہ مجھ کو ازبر ہو گیا ہے
پھر اس کی منتظر ہوں شدتوں سے
کہ مجھ میں مجھ سے مل کر جو گیا ہے
کوئی بے چین سا بچہ تھا مجھ میں
اور اب لگتا ہے تھک کر سو گیا ہے
ابھی تک نم ہے یہ تکیے کا کونا
یہ کیسا درد کوئی رو گیا ہے
خدا جانے کبھی لوٹے نہ لوٹے
مگر ایسا ہی کچھ کہہ تو گیا ہے
اگے گی اب سحر تیرہ رتوں میں
کوئی غم کے ستارے بو گیا ہے
میں تو روز اکیلی رویا کرتی ہوں
روتے روتے اکثر سویا کرتی ہوں
خوفزدہ ہوں منزل کے اندیشوں سے
راہوں میں دانستہ کھویا کرتی ہوں