زلف خالی ہاتھ خالی کس جگہ ڈھونڈیں اسے
تم نے دل لے کر کہاں اے بندہ پرور رکھ دیا
Printable View
زلف خالی ہاتھ خالی کس جگہ ڈھونڈیں اسے
تم نے دل لے کر کہاں اے بندہ پرور رکھ دیا
داغ کی شامت جو آئی اضطراب شوق میں
حال دلکمبخت نے سب ان کے منہ پر رکھ دیا
کیا ذوق ہے کہ شوق ہے سو مرتبہ دیکھوں
پھر بھی یہ کہوں جلوہ جاناں نہیں دیکھا
محشر میں وہ نادم ہوں خدا یہ نہ دکھائے
آنکھوں نے کبھی اس کو پشیماں نہیں دیکھا
ہر چند ترے ظلم کی کچھ حد نہیںظالم
پر ہم نے کسی شخص کو نالاں نہیں رکھا
ملتا نہیں ہم کو دل گم گشتہ ہمارا
تو نے تو کہیں اے غم جاناں نہیں دیکھا
لو اور سنو کہتے ہیں وہ دیکھ کے مجھکو
جو حال سنا تھا وہ پریشان نہیں دیکھا
کیا پوچھتے ہو کون ہے یہ کسی کی ہے شہرت
کیا تم نے کبھی داغ کا دیوان نہیں دیکھا
محبت میں کرے کیا کچھ کسی سے ہو نہیں سکتا
مرا مرنا بھی تو میری خوشیسے ہو نہیں سکتا
کیا ہے وعدہ فردا انہوں نے دیکھئے کیا ہو
یہاں صبر و تحمل آج ہی سے ہو نہیں سکتا