عارض سے ڈھلکتے ہوئے شبنم کے وہ قطرے
آنکھوں سے جھلکتا ہوا برسات کا عالم
Printable View
عارض سے ڈھلکتے ہوئے شبنم کے وہ قطرے
آنکھوں سے جھلکتا ہوا برسات کا عالم
وہ نظروں ہی نظروں میں سوالات کی دنیا
وہ آنکھوں ہی آنکھوں میں جوابات کا عالم
نوید بخشش عصیاں سے شرمسار نہ کر
گناہ گار کو یا رب! گناہ گار نہ کر
نظر ملی ہے، تو اس کو بہار ساز بنا
نظر کو مائل رنگینی بہار نہ کر
بہار اپنی جگہ پر سدا بہار رہے
یہ چاہتا ہے تو تجزیہ بہار نہ کر
نہ راہ زن، نہ کسی رہنما نے لوٹ لیا
ادائے عشق کو رسم وفا نے لوٹ لیا
نہ پوچھو شومی تقدیر خانہ بربادی
جمال یار کہاں، نقش پا نے لوٹ لیا
زباں خموش، نظر بے قرار، چہرہ فق
تجھے بھی کیا تری کافر ادا نے لوٹ لیا
نہ اب خودی کا پتہ ہے نہ بیخودی کا جگر
ہر ایک لطف کو لطف خدا نے لوٹ لیا
کس نظر سے آج وہ دیکھا کیا
دل میرا ڈوبا کیا، اچھا کیا