عشق گر حسن کے جلووں کا ہے مرہون کرم
حسن بھی عشق کے احساں سے سبکدوش نہیں
Printable View
عشق گر حسن کے جلووں کا ہے مرہون کرم
حسن بھی عشق کے احساں سے سبکدوش نہیں
ان شاعران دہر پہ ہو عشق کی ہی مار
اک پیکر جمیل کو قاتل بنا دیا
دکھلا کے ایک جلوہ سرا پائے حسن کا
آنکھوں کو اعتبار کے قابل بنا دیا
دونوں جہاں تو اپنی جگہ پر ہیں بر قرار
کیا چیز تھی کہ جس کو مرا دل بنا دیا
محبت کی محبت تک ہی جو دنیا سمجھتے ہیں
خدا جانے وہ کیا سمجھے ہوئے ہیں، کیا سمجھتے ہیں
جمال رنگ و بو تک حسن کی دنیا سمجھتے ہیں
جو صرف اتنا سمجھتے ہیں، وہ آخر کیا سمجھتے ہیں
مے و مینا کے پردے ان کو دھوکا دے نہیں سکتے
ازل کے دن سے جو راز مے و مینا سمجھتے ہیں
خبر اس کی نہیں ان خام کاران محبت کو
اسی کو دکھ بھی دیتے ہیں جسے اپنا سمجھتے ہیں
فضائے نجد ہو، یا قیس عامر، اے جگر! ہم تم
جو کچھ بھی ہے اسے عکس رخ لیلیٰ سمجھتے ہیں
اللہ رے وہ شدت جذبات کا عالم
کچھ کہہ کے وہ بھولی ہوئی ہر بات کا عالم