چمن سوز، گلشن کی گلکاریاں ہیں
یہ کس سوختہ دل کی چنگاریاں ہیں
Printable View
چمن سوز، گلشن کی گلکاریاں ہیں
یہ کس سوختہ دل کی چنگاریاں ہیں
نہ بے ہوشیاں اب، نہ ہشیاریاں ہیں
محبت کی تنہا فسوں کاریاں ہیں
نہ وہ مستیاں ہیں، نہ سرشاریاں ہیں
خودی کا ہی احساس خود داریاں ہیں
محبت اثر کرتی ہے چپکے چپکے
محبت کی خاموش چنگاریاں ہیں
نگاہ تجسس نے دیکھا جہاں تک
پرستاریاں ہی پرستاریاں ہیں
تجلی سے کہہ دو ذرا ہاتھ روکے
بہت عام اب دل کی بیماریاں ہیں
نہ آزاد دل ہیں، نہ بے قید نظریں
گرفتاریاں ہی گرفتاریاں ہیں
نہ ذوق تخیل، نہ ذوق تماشا
محبت ہے اب اور بے زاریاں ہیں
آدمی آدمی سے ملتا ہے
دل مگر کم کسی سے ملتا ہے
بھول جاتا ہوں میں ستم اس کے
وہ کچھ اس سادگی سے ملتا ہے