وہ کہ پہلے پہل سرخ ہونٹوں پہ تھا مژدۂ عید سا
کوئی مژدہ پھر ایسا سنایا نہیں ہم نہیں بولتے
Printable View
وہ کہ پہلے پہل سرخ ہونٹوں پہ تھا مژدۂ عید سا
کوئی مژدہ پھر ایسا سنایا نہیں ہم نہیں بولتے
چاہتوں کا جو سندیس لیکر گیا آپ تک آپ نے
بام سے وہ کبوتر اڑایا نہیں ہم نہیں بولتے
مثل شعلوں کے لَو دے اٹھے جو بہ سطحِ نظر آپ نے
پیرہن وہ بدن پر سجایا نہیں ہم نہیں بولتے
وہ کہ مہکار جس کی بہ شدّت ہمیں بھی بلاتی کبھی
پھول انگناں میں ایسا کھلایا نہیں ہم نہیں بولتے
آپ ہی نے رازِ دل پوچھا نہیں
ہم نہ بتلا تے، نہیں، ایسا نہیں
آپ سے ملنے کا ایسا تھا نشہ
رنگ تھا جیسے کوئی ،اُترا نہیں
سنگ دل تھے اہلِ دنیا بھی بہت
آپ نے بھی ،پیا ر سے دیکھا نہیں
دم بدم تھیں اِک ہمِیں پر یورشیں
تختۂ غیراں کبھی الٹا نہیں
توڑنا، پھر جوڑنا، پھر توڑنا
ہم کھلونوں پر کرم کیا کیا نہیں
اپنے پیاروں کو جی سے بھُلانے لگے تم نے اچّھا کیا
غیر سارے تمہیں یاد آنے لگے تم نے اچّھا کیا