تاج کانٹوں کا سہی ایک نہ ایک دن لیکن
عاشقی زینتِ اور نگ دکھائی دے گی
Printable View
تاج کانٹوں کا سہی ایک نہ ایک دن لیکن
عاشقی زینتِ اور نگ دکھائی دے گی
جب بھی ہر کھے گا کوئی پیار کے معیار قتیل
ساری دنیا مرے پاسنگ دکھائی دے گی
نامہ بر اپنا ہواؤں کو بنانے والے
اب نہ آئیں گے پلٹ کر کبھی جانے والے
کیا ملے گا تجھے بکھرے ہوئے خوابوں کے سوا
ریت پر چاند کی تصویر بنانے والے
سب نے پہنا تھا بڑے شوق سے کاغذ کا لباس
جس قدر لوگ تھے بارش میں نہانے والے
مر گئے ہم تو یہ کتبے پہ لکھا جائے گا
سو گئے آپ زمانے کو جگانے والے
در و دیوار پہ حسرت سی برستی ہے قتیل
جانے کس دیس گئے پیار نبھانے والے
ہر بے زباں کو شعلہ نوا کہہ لیا کرو
یارو سکوت ہی کو صدا کہہ لیا کرو
خود کو فریب دو کہ نہ ہو تلخ زندگی
ہر سنگ دل کو جانِ وفا کہہ لیا کرو
گر چاہتے ہو خوش رہیں کچھ بندگانِ خاص
جتنے صنم ہیں ان کو خدا کہہ لیا کرو