خشک ہوتا ہی نہیں دیدۂ تر پانی کا
خشک ہوتا ہی نہیں دیدۂ تر پانی کا
یم بہ یم آج بھی جاری ہے سفر پانی کا
دیکھنے میں وہی تصویر ہے سیرابی کی
اور دل میں ہے کوئی نقشِ دگر پانی کا
کون مشکیزی سرِ نیزہ عَلم ہوتا ہے
دیکھئے دشت میں لگتا ہے شجر پانی کا
آج تک گریہ کناں ہے اسی حسرت میں فرات
کاش ہوتا درِ شبّیر پپسر پانی کا
تیری کھیتی لبِ دریا ہے تو مایوس نہ ہو
اعتبار اتنا مری جان نہ کر پانی کا
***
Re: خشک ہوتا ہی نہیں دیدۂ تر پانی کا
بہت ہی عمدہ پوسٹ
ہمارے ساتھ شیئر کرنے کا شکریہ
اِس قسِم کی اور بھی اچھی اچھی پوسٹنگ کا انتظار رہے گا
Re: خشک ہوتا ہی نہیں دیدۂ تر پانی کا
Quote:
Originally Posted by
Rania
بہت ہی عمدہ پوسٹ
ہمارے ساتھ شیئر کرنے کا شکریہ
اِس قسِم کی اور بھی اچھی اچھی پوسٹنگ کا انتظار رہے گا