مشرق کے نیستاں میں ہے محتاج نفس نے
شاعر
مشرق کے نیستاں میں ہے محتاج نفس نے
شاعر ! ترے سینے میں نفس ہے کہ نہیں ہے
تاثیر غلامی سے خودی جس کی ہوئی نرم
اچھی نہیں اس قوم کے حق میں عجمی لے
شیشے کی صراحی ہو کہ مٹی کا سبو ہو
شمشیر کی مانند ہو تیزی میں تری مے
ایسی کوئی دنیا نہیں افلاک کے نیچے
بے معرکہ ہاتھ آئے جہاں تخت جم و کے
ہر لحظہ نیا طور ، نئی برق تجلی
اللہ کرے مرحلۂشوق نہ ہو طے!
Re: مشرق کے نیستاں میں ہے محتاج نفس نے
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
شاعر
مشرق کے نیستاں میں ہے محتاج نفس نے
شاعر ! ترے سینے میں نفس ہے کہ نہیں ہے
تاثیر غلامی سے خودی جس کی ہوئی نرم
اچھی نہیں اس قوم کے حق میں عجمی لے
شیشے کی صراحی ہو کہ مٹی کا سبو ہو
شمشیر کی مانند ہو تیزی میں تری مے
ایسی کوئی دنیا نہیں افلاک کے نیچے
بے معرکہ ہاتھ آئے جہاں تخت جم و کے
ہر لحظہ نیا طور ، نئی برق تجلی
اللہ کرے مرحلۂشوق نہ ہو طے!
Koobsurat InteKhab
Share karne ka shukariya
Re: مشرق کے نیستاں میں ہے محتاج نفس نے
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Koobsurat InteKhab
Share karne ka shukariya
پسند اور خوب صورت رائے کا بہت بہت شکریہ