حُسن، غمزے کی کشاکش سے چھُٹا میرے بعد
بارے ، آرام سے ہیں اہلِ جفا، میرے بعد
منصبِ شیفتگی کے ، کوئی، قابل نہ رہا
ہوئی معزولیِ انداز و ادا، میرے بعد
شمع بجھتی ہے ، تو اُس میں سے دھُواں اُٹھتا ہے
شعلۂ عشق سیہ پوش ہوا، میرے بعد
آئے ہے بیکسیِ عشق پہ رونا، غالبؔ!
کس کے گھر جائے گا سیلابِ بلا، میرے بعد؟
