کہیں کہیں پہ ستاروں کے ٹوٹنے کے سوا
کہیں کہیں پہ ستاروں کے ٹوٹنے کے سوا
افق اداس ہے دنیا بڑی اندھیری ہے
لہو جلے تو جلے اس لہو سے کیا ہوگا
کچھ ایک راہ نہیں ہر فضا لُٹیری ہے
نظر پہ شام کی وحشت ، لبوں پہ رات کی اوس
کسے طرب میں سکوں ، کس کو غم میں سیری ہے
بس ایک گوشہ میں کُچھ دیپ جگمگاتے ہیں
وہ ایک گوشہ جہاں زُلفِ شب گھنیری ہے
یقین ہی نہیں آتا کہ تیری خدمت میں
یہ شعر میں نے کہے ہیں ! غزل یہ میری ہے !
٭٭٭
Re: کہیں کہیں پہ ستاروں کے ٹوٹنے کے سوا
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
کہیں کہیں پہ ستاروں کے ٹوٹنے کے سوا
افق اداس ہے دنیا بڑی اندھیری ہے
لہو جلے تو جلے اس لہو سے کیا ہوگا
کچھ ایک راہ نہیں ہر فضا لُٹیری ہے
نظر پہ شام کی وحشت ، لبوں پہ رات کی اوس
کسے طرب میں سکوں ، کس کو غم میں سیری ہے
بس ایک گوشہ میں کُچھ دیپ جگمگاتے ہیں
وہ ایک گوشہ جہاں زُلفِ شب گھنیری ہے
یقین ہی نہیں آتا کہ تیری خدمت میں
یہ شعر میں نے کہے ہیں ! غزل یہ میری ہے !
٭٭٭
Umda Intekhab
Sharing ka shukariya:)@};-
Re: کہیں کہیں پہ ستاروں کے ٹوٹنے کے سوا
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Umda Intekhab
Sharing ka shukariya:)@};-
پسندیدگی کا شکریہ