غزلیں نہیں لکھتے ہیں قصیدہ نہیں کہتے
غزلیں نہیں لکھتے ہیں قصیدہ نہیں کہتے
لوگوں کو شکایت ہے وہ کیا کیا نہیں کہتے
اور اپنا یہی جرم کہ باوصفِ روایت
ہم ناصح مشفق کو فرشتہ نہیں کہتے
اجسام کی تطہیر و تقدس ہے نظر میں
ارواح کے حالات پہ نوحہ نہیں کہتے
ہم نے کبھی دنیا کو حماقت نہیں سمجھا
ہم لوگ کبھی غم کو تماشا نہیں کہتے
انسان کے چہرے کے پرستار ہوئے ہیں
اور قاف کی پریوں کا فسانہ نہیں کہتے
وہ بھی تو سنیں میرے یہ اشعار کسی روز
جو لوگ نئی نسل کو اچھا نہیں کہتے
٭٭٭
Re: غزلیں نہیں لکھتے ہیں قصیدہ نہیں کہتے
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
غزلیں نہیں لکھتے ہیں قصیدہ نہیں کہتے
لوگوں کو شکایت ہے وہ کیا کیا نہیں کہتے
اور اپنا یہی جرم کہ باوصفِ روایت
ہم ناصح مشفق کو فرشتہ نہیں کہتے
اجسام کی تطہیر و تقدس ہے نظر میں
ارواح کے حالات پہ نوحہ نہیں کہتے
ہم نے کبھی دنیا کو حماقت نہیں سمجھا
ہم لوگ کبھی غم کو تماشا نہیں کہتے
انسان کے چہرے کے پرستار ہوئے ہیں
اور قاف کی پریوں کا فسانہ نہیں کہتے
وہ بھی تو سنیں میرے یہ اشعار کسی روز
جو لوگ نئی نسل کو اچھا نہیں کہتے
٭٭٭
Umda Intekhab
Sharing ka shukariya:)@};-
Re: غزلیں نہیں لکھتے ہیں قصیدہ نہیں کہتے
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Umda Intekhab
Sharing ka shukariya:)@};-
پسندیدگی کا شکریہ