جب یار ہوا جفا کے قابل
تب ہم نہ رہے وفا کے قابل
ہے خوف سے سارے تن میں رعشہ
اب ہاتھ کہاں دعا کے قابل
آئے مجھے دیکھنے اطبّا
جب میں نہ رہا دوا کے قابل
بولے مرے دل پہ پیس کر دانت
یہ دانہ ہے آسیا کے قابل
کلفت سے امیر صاف کر دل
یہ آئینہ ہے جلا کے قابل
٭٭٭
Printable View
جب یار ہوا جفا کے قابل
تب ہم نہ رہے وفا کے قابل
ہے خوف سے سارے تن میں رعشہ
اب ہاتھ کہاں دعا کے قابل
آئے مجھے دیکھنے اطبّا
جب میں نہ رہا دوا کے قابل
بولے مرے دل پہ پیس کر دانت
یہ دانہ ہے آسیا کے قابل
کلفت سے امیر صاف کر دل
یہ آئینہ ہے جلا کے قابل
٭٭٭