کیا ہے خوں مرا پامال یہ سرخی نہ چھُوٹے گی
مغاں مجھ مست بن پھر خندۂ ساغر نہ ہووے گا
مئے گل گوں کا شیشہ ہچکیاں لے لے کے رووے گا
کیا ہے خوں مرا پامال یہ سرخی نہ چھُوٹے گی
اگر قاتل تُو اپنے پاؤں سو پانی سے دھووے گا
کوئی رہتا ہے جیتے جی ترے کُوچے کے آنے سے
تبھی آسودہ ہو گا میرؔ سا جب جی کو کھووے گا
Re: کیا ہے خوں مرا پامال یہ سرخی نہ چھُوٹے گی
Re: کیا ہے خوں مرا پامال یہ سرخی نہ چھُوٹے گی
Quote:
Originally Posted by
Rania
Very nice sharing
Re: کیا ہے خوں مرا پامال یہ سرخی نہ چھُوٹے گی
umda intekhab
Sharing ka shukariya@};-
Re: کیا ہے خوں مرا پامال یہ سرخی نہ چھُوٹے گی
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
umda intekhab
Sharing ka shukariya@};-
پسند کرنے کا شکریہ