بیٹھا ہوں جوں غبار ضعیف اب وگرنہ میں
کس شام سے اُٹھا تھا مرے دل میں درد سا
سو ہو چلا ہوں پیش تر از صبح سرد سا
بیٹھا ہوں جوں غبار ضعیف اب وگرنہ میں
پھرتا رہا ہوں گلیوں میں آوارہ گرد سا
قصدِ طریقِ عشق کیا سب نے بعد قیس
لیکن ہوا نہ ایک بھی اُس رہ نورد سا
کیا میرؔ ہے یہی جو ترے در پہ تھا کھڑا
نم ناک چشم و خشک لب و رنگ زرد سا
Re: بیٹھا ہوں جوں غبار ضعیف اب وگرنہ میں
Re: بیٹھا ہوں جوں غبار ضعیف اب وگرنہ میں
Quote:
Originally Posted by
Rania
Very nice sharing
Re: بیٹھا ہوں جوں غبار ضعیف اب وگرنہ میں
umda intekhab
Sharing ka shukariya@};-
Re: بیٹھا ہوں جوں غبار ضعیف اب وگرنہ میں
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
umda intekhab
Sharing ka shukariya@};-
پسند کرنے کا شکریہ