کرتے ہیں گفتگو سحر اُٹھ کر صبا سے ہم
کرتے ہیں گفتگو سحر اُٹھ کر صبا سے ہم
لڑنے لگے ہیں ہجر میں اُس کے ہوا سے ہم
ہوتا نہ دل کا تا یہ سرانجام عشق میں
لگتے ہی جب کے مر گئے ہوتے بَلا سے ہم
چھوٹا نہ اُس کا دیکھنا ہم سے کسو طرح
پایانِ کار مارے گئے اس ادا سے ہم
داغوں ہی سے بھری رہی چھاتی تمام عمر
یہ پھول گُل چُنا کیے باغِ وفا سے ہم
غافل یہ اپنی دیدہ ورائی سے ہم کو جان
سب دیکھتے ہیں پر نہیں کہتے حیا سے ہم
دو چار دن تو اور بھی آ تو کراہتا
اب ہو چکے ہیں روز کی تیری جفا سے ہم
آئینے کی مثال پس از صد شکست میرؔ
کھینچا بغل میں یار کو دستِ دعا سے ہم
Re: کرتے ہیں گفتگو سحر اُٹھ کر صبا سے ہم
بہت ہی زبردست شیئرنگ کی ہے
آپ کی مزید شیئرنگ کا انتظار ہے
Re: کرتے ہیں گفتگو سحر اُٹھ کر صبا سے ہم
Quote:
Originally Posted by
Rania
بہت ہی زبردست شیئرنگ کی ہے
آپ کی مزید شیئرنگ کا انتظار ہے
Re: کرتے ہیں گفتگو سحر اُٹھ کر صبا سے ہم
umda intekhab
Sharing ka shukariya@};-
Re: کرتے ہیں گفتگو سحر اُٹھ کر صبا سے ہم
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
umda intekhab
Sharing ka shukariya@};-
پسند کرنے کا شکریہ