میرؔ گم کردہ چمن زمزمہ پرواز ہے ایک
میرؔ گم کردہ چمن زمزمہ پرواز ہے ایک
جس کی لَے دام سے تا گوش گل آواز ہے ایک
کچھ ہو اے مرغِ فقس لطف نہ جاوے اُس سے
نوحہ یا نالہ ہر اک بات کا اندازہ ہے ایک
ناتوانی سے نہیں بال فشانی کا دماغ
ورنہ تا باغ قفس سے مری پرواز ہے ایک
گوش کو ہوش کے ٹک کھول کے سن شورِ جہاں
سب کی آواز کے پردے میں سخن ساز ہے ایک
چاہے جس شکل سے تمثال صفت اُس میں در آ
عالم آئینے کے مانند درِ باز ہے ایک
Re: میرؔ گم کردہ چمن زمزمہ پرواز ہے ایک
Umda Intekhab
sharing ka shukariya:)
Re: میرؔ گم کردہ چمن زمزمہ پرواز ہے ایک
پسند اور خوب صورت آراء کا بہت بہت شکریہ