جو دیکھو مرے شعرِ تر کی طرف
جو دیکھو مرے شعرِ تر کی طرف
تو مائل نہ ہو پھر گہر کی طرف
کوئی دادِ دل آہ کس سے کرے
ہر اک ہے سو اُس فتنہ گر کی طرف
محبت نے شاید کہ دی دل میں آگ
دھواں سا ہے کچھ اس نگر کی طرف
لگی ہیں ہزاروں ہی آنکھیں اُدھر
اک آشوب ہے اُس کے گھر کی طرف
بہت رنگ ملتا ہے دیکھو کبھو
ہماری طرف سے سَحر کی طرف
کسے منزلِ دل کشِ دہر میں
نہیں میلِ خاطر سفر کی طرف
Re: جو دیکھو مرے شعرِ تر کی طرف
Umda Intekhab
sharing ka shukariya:)
Re: جو دیکھو مرے شعرِ تر کی طرف
پسند اور خوب صورت آراء کا بہت بہت شکریہ