جھوٹے بھی پوچھتے نہیں ٹک حال آن کر
جھوٹے بھی پوچھتے نہیں ٹک حال آن کر
اَن جان اتنے کیوں ہوئے جاتے ہو جان کر
وے لوگ تم نے ایک ہی شوخی میں کھو دیے
پیدا کیے تھے چرخ نے جو خاک چھان کر
جھمکے دکھا کے باعثِ ہنگامہ ہی رہے
پر گھر سے در پہ آئے نہ تم بات مان کر
تا کشتۂ وفا مجھے جانے تمام خلق
تُربت پہ میری خون سے میرے نشان کر
افسانے مامون کے سنیں میرؔ کب تلک
چل اب کہ سوویں منھ پہ دوپٹے کو تان کر
Re: جھوٹے بھی پوچھتے نہیں ٹک حال آن کر
Umda Intekhab
sharing ka shukariya:)
Re: جھوٹے بھی پوچھتے نہیں ٹک حال آن کر
پسند اور خوب صورت آراء کا بہت بہت شکریہ